خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 6 ستمبر، 2021

سردیوں میں لوگ ٹھنڈ کی وجہ سے کپکپا رہے ہوتے ہیں؟

 سردیوں میں لوگ ٹھنڈ کی وجہ سے کپکپا رہے ہوتے ہیں۔ 

لیکن کپکپاہٹ صرف ٹھنڈ لگنے سے نہیں ہوتی اسکی کچھ اور وجوہات بھی ہوتی ہیں جو کہ صحت کی کسی خرابی کا اشارہ بھی ہو سکتی ہیں جب سردی لگتی ہے تو جسم میں موجود مسلز حرارت پیدا کرنے کے لئے پھیلتے اور سکڑتے ہیں جس کی وجہ سے جسم کا وہ حصہ یا پورا جسم ہی کپکپانے لگتا ہے ۔ گرمیوں میں بھی اگر کبھی سایے میں بیٹھے ہوں یا ٹھنڈی ہوا چل رہی ہو تو جسم پر کپکپی طاری ہو سکتی ہے ۔ کپکپاہٹ ہچکی اور چھینک کی طرح جسم کا غیر ارادی عمل ہے ۔


یہاں ہم کپکپاہٹ کی کچھ دوسری وجوہات بھی دیکھیں گے جن میں سے اکثر میں ڈاکٹر کو دکھانا ضروری ہوتا ہے ۔

بخار:


سردی لگنے کے علاوہ جسم کپکپانے کی سب سے عام وجہ بخار ہے جس میں انسانی جسم کا درجہ حرارت ایک سو ڈگری فارن ہائیٹ سے اوپر ہو جاتا ہے ۔ بخار عام طور پر کسی انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے لیکن زخم یا کسی الرجی کے ری ایکشن کی صورت میں بھی جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے ۔ کچھ لوگوں میں بخار کے ساتھ نزلہ زکام بھی ہوتا ہے اور کچھ کو صرف بخار اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے ۔ بہت زیادہ پانی پی کر اور غیر سٹیرائیڈل اینٹی سوزش دوائی (NSAIDs) کھا کر بخار کو کم کیا جا سکتا ہے ۔ اگر کسی شخص میں بخار کے ساتھ دوسری علامات خصوصا گردن کا اکڑاو، سانس کی رفتار میں کمی اور دل کی دھڑکن میں تیزی ہو تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے اور اگر اس طرح کی علامات نہ ہوں اور تین دن تک مسلسل بخار کی کیفیت رہے تو ڈاکٹر کو دکھا لینا چاہیئے ۔

نفسیاتی حرکت کی خرابی کا عارضہ:

کچھ لوگوں میں ذہنی دباؤ یا نفسیاتی صحت میں خرابی کی وجہ سے بھی جسم میں کپکپاہٹ اور دوسرے غیر اختیاری افعال ہوتے ہیں ایسا نفسیاتی خرابی سے ہوتا ہے جس کو میڈیکل اصطلاح میں سائیکو جینک موومنٹ ڈس آرڈر کہتے ہیں ۔ ایسا ڈاکٹر جو کہ نفسیاتی اور دماغی صحت کا ماہر ہو نیورولوجسٹ کہلاتا ہے وہ اس بیماری کی تشخیص کر سکتا ہے ۔ اس بیماری کی تشخیص میں مندرجہ ذیل علامات مدد دیتی ہیں۔
1۔ تیز جسمانی حرکات جو کہ غیر ارادی ہوں
2۔ کسی صدمے کی یاد دہانی کی وجہ سے دوبارہ وہی حالت ہو جانا
3۔ اگر متعلقہ شخص کا دھیان ہٹا دیا جائے تو اسکی تیز جسمانی حرکات میں کمی
4۔ ڈپریشن کا مرض
اس بیماری میں مریض کا کوئی دماغی یا عضلاتی نقصان نہیں ہوتا صرف ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم پر کپکپی طاری ہوتی ہے ۔ ڈاکٹرز سائیکو جینک موومنٹ ڈس آرڈر کا علاج ذہنی اور جسمانی صحت کی مشقوں کی مدد سے کرتے ہیں۔

بعد از بیہوشی کپکپاہٹ:

بیہوشی کے بعد جب کسی مریض کو دوبارہ ہوش میں لایا جاتا ہے تو بھی اس کے جسم پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے ۔ دوران آپریشن مریض کے جسم کا درجہ حرارت کم ہو جاتا ہے اس وجہ سے جب آپریشن ختم ہونے پر مریض کو ہوش آتی ہے تو اس پر کپکپی طاری ہو جاتی ہے
بیہوشی کی کیفیت انسانی جسم کی درجہ حرارت برقرار رکھنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتی ہے جس وجہ سے کسی بھی آپریشن کے بعد انسانی جسم کے لئے تیزی سے درجہ حرارت بحال کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ ڈاکٹرز مریض کا جسمانی درجہ حرارت دیکھ کر اسکو کمبل یا ہیٹرز میں رکھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔


خوف، پریشانی یا خوشی کی کیفیت:

جذبات کی شدت میں بھی انسان کا جسم کپکپانے لگتا ہے ایسا عموما جسم میں ایک دم سے ایڈرینالین کی زیادتی سے ہو جاتا ہے ۔ ایڈرینالین ہارمون انسانی جسم کو خوف اور پریشانی میں مقابلہ کرنے کی طرف مائل کرتا ہے جب یہ ہارمون نارمل ہو تو جسمانی درجہ حرارت کو بھی نارمل ہو جانا چاہیئے ۔ کچھ لوگوں میں تو شدید خوشی یا دکھ کے کسی خاص موقع پر بھی شاید ہی ایسا ہوتا ہو لیکن جن لوگوں میں دل کی کمزوری ، ذہنی دباؤ یا ایڈرینالین کا بہاو زیادہ ہو ان میں جسمانی کپکپی زیادہ ہوتی ہے ۔

رعشہ :

غیر ارادی کپکپاہٹ ، لرزہ طاری ہو جانا یا انسانی جسم کا جھولنے لگنا یہ ایک بیماری ہے جس کو رعشہ کہا جاتا ہے یہ نفسیاتی عارضہ ہے اس کا تعلق دماغ سے ہوتا ہے ۔ امریکہ میں اوسط دس ملین لوگ اس بیماری کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ان کے ہاتھ ، ٹانگیں، آواز اور کچھ کا پورا جسم بھی کانپتا ہے۔ پارکنسنز نامی بیماری جو کہ دماغ کو متاثر کرتی ہے اور عمر کے ساتھ بڑھتی جاتی ہے اس میں بھی رعشہ طاری ہونا عام ہے ۔

خون میں شوگر کی کمی :

ایک شخص اگر زیادہ دیر تک بھوکا پیاسا رہے تو جسم میں خون میں شوگر کا لیول کم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے جسم پر کپکپی یا لرزہ طاری ہو جاتا ہے ۔ شوگر کے مریضوں میں یہ ہائپو گلیسیمیا کی کیفیت پیدا کرتی ہے جو کہ خطرناک بھی ہو سکتی ہے اسلئے ذیابیطس کے مریضوں کو اپنے خون میں شوگر کی مقدار کو روزانہ کی بنیاد پر چیک کرتے رہنا چاہیئے اور اس کو زیادہ یا کم نہیں ہونے دینا چاہیئے ۔

بے چینی :

مسلسل بے چینی کا تعلق ذہنی صحت سے ہوتا ہے اس سے ذہنی اور جسمانی صحت بھی متاثر ہوتی ہے ۔ اس کی جسمانی علامات میں نیم بیہوشی، دل کی دھڑکن کا بے قابو ہونا اور کپکپی یا لرزہ کا طاری ہونا ہے ۔ بے چینی کا علاج کرنے کے لئے تھیراپی، مراقبہ اور طرز زندگی میں تبدیلی لائی جاتی ہے ۔ ورزش، موسیقی ، دوستوں سے میل جول اور باغبانی جیسے مشاغل اپنا کر بے چینی اور پریشانی سے بچا جا سکتا ہے ۔

سیپسس ( جسم کا گلنا سڑنا) :

سپسس ایک جسمانی ردعمل ہے جو کہ پھیپھڑوں ، معدے،جلد یا پیشاب کی نالی میں ہونے والے انفیکشن کی صورت میں جسم کے اس حصے کو گلا دیتا ہے اور پس اور بدبو پیدا ہو جاتی ہے ۔ سیپسس کی ایک علامت جسمانی کپکپی بھی ہے دوسری علامات میں بیزاری، پسینے کی زیادتی ، درد، دل کی دھڑکن کی تیزی اور سانس لینے میں دشواری ہیں۔ سیپسس ایک میڈیکل ایمرجنسی کی صورت ہے اس میں مریض کا ہسپتال میں داخلہ اور علاج ضروری ہو جاتا ہے ۔

جسمانی کپکپاہٹ عام طور پر وقتی کیفیت ہوتی ہے اگر یہ بخار، لو بلڈ شوگر یا کسی جذباتی صورتحال میں ہو تو جسم میں پانی کی کمی کو پورا کر کے اینٹی بائیوٹک دوائی سے اور جسمانی آرام اور ذہنی سکون کی فراہمی سے اس کو آسانی سے ختم کیا جا سکتا ہے لیکن اگر اسکی کوئی طبی وجہ ہو تو پھر ڈاکٹر کے پاس جانا اور مناسب علاج کروانا ضروری ہوتا ہے ۔ بچوں اور نوجوانوں کی نسبت بوڑھے اور کمزور صحت اور مریضوں میں کپکپی طاری ہونا زیادہ تشویشناک ہوتا ہے بڑھاپے میں جسم اپنا درجہ حرارت آسانی سے برقرار نہیں رکھ سکتا اسلئے اس عمر میں ٹھنڈ لگنے جانے کا اندیشہ جوانوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے اور سرد موسم میں جسم کو گرم رکھنا اور درجہ حرارت برقرار رکھنا صحتمند رہنے کے لئے ضروری ہے ۔

سحر عندلیب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں