خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

جمعہ، 2 نومبر، 2018

دنیا کے دس عظیم معاشقے




دنیا کے دس عظیم معاشقے

Related image 

* انتھونی اور قلوپطرہ

ملکہ مصر قلوپطرہ کی رومانوی زندگی ہمیشہ بہت قابل توجہ رہی ہے ۔ وہ 44 قبل مسیح میں روم کے بادشاہ جولیس سیزر کے قتل تک اسکی محبوبہ رہی ۔ سیزر کے قتل کے بعد مارک انتھونی نے اسکے بھائ کے پوتے گائیس اوکٹیوین اور آرمی جنرل مارکس لیپیڈیز کے ساتھ اتحاد کر لیا ۔ رومن سلطنت میں ایک مضبوط سیاسی اتحادی بنانے کے لئے انتھونی نے قلوپطرہ کو موجودہ ترکی میں ملاقات کے لئے41 سال قبل مسیح میں دعوت پہ بلایا اور یہ ملاقات تاریخ میں افسانوی حیثیت اختیار کر گئ ۔ اگرچہ قلوپطرہ بہت حسین نہیں تھی مگر وہ اپنی دلکشی ، ذہانت ، حاضر جوابی اور بعض اوقات بے رحم جذبات کیوجہ سے شہرت رکھتی ہے ۔ انتھونی پہ فورا اسکا جادو چل گیا اور قلوپطرہ کے پیچھے مصر ہی چلا آیا ۔ وہاں روم میں اوکٹیویئن شدید غصے میں تھا کیونکہ انتھونی نے پہلے ہی اپنی حیثیت بڑھانے کے لئے اسکی بہن سے شادی کر رکھی تھی۔ اس نے قلوپطرہ کو ایک لالچی اور بہکانے والی عورت کہا جس نے انتھونی کو کٹھ پتلی بنا لیا تھا ۔
ان پہ آکٹیوینز نے جنگ چھیڑ دی جسکا خاتمہ مغربی یونان میں ایکٹئیم کی جنگ پہ ہوا جس میں آکٹئیوین کی بحری فوج نے انتھونی اور قلوپطرہ کی متحدہ فوجوں کو شکست دے دی اور وہ دونوں واپس مصر بھاگ گئے ۔ آکٹیئوین جو کہ رومن سلطنت کے مالک تھے انھوں نے مصر پہ حملہ کر دیا اور انتھونی اور قلوپطرہ کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا ۔
مصر میں آکٹیئوین کے خلاف لڑتے ہوئے انتھونی کو قلوپطرہ کی خودکشی کی دلسوز اطلاع ملی اور شدید دکھ میں انتھونی نے اپنے اندر تلوار اتار لی اسکے آدمی اسکو وہاں لے گئے جدھر قلوپطرہ پناہ لے رکھی تھی اور اسکی بانہوں میں دم توڑ گیا ۔ اسکے جلدی بعد قلوپطرہ کو قید کر لیا گیا اور کہا جاتا ہے کہ اس نے قید خانے میں ہی خود کو ایک زہریلے سانپ سے ڈسوا کے موت کے گھاٹ اتار لیا قلوپطرہ کو اسکے محبوب کے پہلو میں دفنایا گیا 
جہاں وہ دونوں ابدی نیند سو رہے ہیں ۔


* کیتھرئن دی گریٹ اور گریگری پوٹمکن

کیتھرئن دی گریٹ اور اسکا محبوب گریگری پوٹمکن محبت کی داستان کے لازوال کردار ہیں ۔ 1971 میں کیتھرئن شہنشاہ روس پیٹر سوم کی بیوی تھی لیکن اپنی حکومت کے ایک سال بعد ہی اسکا تحتہ الٹ کے قتل کر دیا گیا (اس میں نہ صرف کیتھرئن کی مدد شامل تھی بلکہ شاہی حفاظتی دستے کو یہ حکم دینے والی بھی وہ خود ہی تھی ) جس وقت شہنشاہ پیٹر اپنی بدقسمتی کا شکار بنا روسی فوجی گریگری پوٹمکن کیتھرئن کی حفاظت پہ مامور تھا کیتھرئن جو کہ محض چند دن بعد ہی ملکہ بن گئ موٹے بھدے اور ایک آنکھ سے کانے گریگری پہ اس کا دل آ گیا ۔ لیکن کیتھرئن اپنے محبوب چننے میں کوئ ذہانت کا مظاہرہ نہیں کر پائ اگرچہ اسکی رومانویت کئ لوگوں تک محدود رہی مگر سب سے لمبے عرصے تک اسکا دل پوٹمکن کے ساتھ ہی جڑا رہا ۔ 1771 تک کیتھرئن نے اسکو ایک سرکاری مدیر ، ایک نواب اور اپنی افواج کا کمانڈر بنا ڈالا ۔ اگرچہ انکا معاشقہ 1776 میں اختتام پذیر ہوگیا مگر پوٹمکن ہمیشہ اسے محبوب رہا ۔ باون برس کی عمر میں جب اسکا انتقال ہوا تو کیتھرئن پر اداسی کا شدید دورہ پڑا جس سے وہ مرتے دم تک نہ نکل پائ ۔


* نیپولین اور جوزفین

نیپولین بوناپارٹ فرانسیسی فوج کا ایک بے رحم اور پرامنگ سپاہی پیرس کی ایک حسین اور دلکشی سماجی شخصیت جوزفین کو دیکھتے ہی اس کا اسیر ہو گیا ۔ اس نے دو بچوں کی بتیس سالہ بیوہ ماں کا پیچھا پکڑ لیا مگر اس کو فورا اپنے ارادوں میں کامیابی نہیں ملی ۔ فوجی اہلکار ہو نے کے باوجود بھی نیپولین ایک الجھی ہوئ بے گھر زندگی گزار رہا تھا ۔ جوزفین کا دل آخر کار اس کی سمت میں دھڑکنے لگا اور دونوں نے 1796 میں شادی کر لی ۔ ان کی شادی کے فورا بعد ہی نیپولین فوجی مہمات پہ نکل کھڑا ہوا اور جوزفین نے اس کے پیچھے سے مختلف معاشقے جاری رکھے ۔ جب نیپولین کو اسکی خبر ملی تو اس نے غصے میں طلاق کا مطالبہ کر دیا مگر جوزفین نے اس سے معافی مانگ لی اور اس نے معاف کردیا ۔
نیپولین پہ دولت اور اختیار کی دیوی مہربان رہی اور 1804 میں وہ فرانس کا شہنشاہ بن گیا اپنی سلطنت کے شاہی نسب چلانے کے لئے وارث کی خواہش رکھتا تھا مگر جب اسکو پتہ چلا کہ جوزفین اس صلاحیت سے محروم ہے تو اس محبوب جوڑے کی 1809 میں طلاق ہو گئ ۔ ایک سال سے بھی کم وقت بعد اس نے ایک اٹھارہ سالہ نوجوان آسٹرین لڑکی میری لوئیز سے شادی کی اور بیٹا پیدا کیا ۔ لیکن شاید جوزفین کے بعد اس کی قسمت کی دیوی اس پہ مزید مہربان نہ رہی اور بہت ہی تباہ کن فوجی نقصانات کروانے کے بعد 4 مئ 1814 کو البا کے جزیرے پہ جلاوطن کر دیا گیا ۔ جوزفین کا دل ابھی تک نیپولین کے لئے دھڑک رہا تھا اس نے ایک خط میں نیپولین کو دوبارہ ملنے کی درخواست کی اس نے جواب میں ناممکن لکھا مگر خط پہنچنے سے قبل ہی جوزفین کی 29 مئ کو وفات ہو گئ ۔ 1815 میں نیپولین البا سے فرار ہو کر واپس فرانس پہنچا اور جس شخص سے وہ سب سے پہلے ملا وہ ڈاکٹر تھا جو کہ جوزفین کا علاج کر رہا تھا جب اس نے جوزفین کی موت کی وجہ دریافت کی تو معالج نے اسکی جانب سے دل ٹوٹنے کو جوزفین کی موت کی وجہ قرار دیا ۔ اس پہ نیپولین نے جوزفین کے باغ میں سے بنفشے کے پھول توڑے اور انکو ایک ہار اندر اپنے گلے میں 1821 میں مرتے دم تک پہنے رکھا ۔


* شہنشاہ نکولس دوم اور الیگزینڈرا فیڈیرووا

نوجوان نکولس دوئم جو کہ روس کا متوقع شہنشاہ تھا جرمن شہزادی الیگزینڈرا آف ہیس کو دیکھتے ہی اس کے حسن پہ مر مٹا ۔ یہ جوڑا دونوں شاہی خاندانوں کو مایوس کرتے ہوئے ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ٹھہرا اور 1893 میں ایک دوسرے سے باقاعدہ منسلک ہو گئے ۔ اسی سال نکولس کے والد کی موت ہوئ اور محض چند دن بعد روسی لیڈر کی وفات کے باوجود یہ جوڑا ایک تقریب کے دوران شادی کے بندھن میں بندھ گیا ۔ ایک طرف شہنشاہ نکولس اور ملکہ الیگزینڈرا ایک خوش اور پرجوش شادی سے لطف اندوز ہو رہے تھے اور مختلف تقاریب میں مگن تھے دوسری طرف انکی عوام غربت کا شکار تھی ۔ پہلی جنگ عظیم میں روسی عوام شدید متاثر ہوئ اور 1917 میں شاہی خاندان کے خلاف لوگ سینٹ پیٹرزبرگ کی سڑکوں پہ نکل کھڑے ہوئے اور احتجاجی مظاہرے شروع کر دئے ۔ نکولس اور اسکے خاندان کو گرفتار کر کے سائبیریا بھیج دیا گیا اسکے ایک سال بعد سولہ جولائ کو تمام خاندان کو نئ بولشیوک گورنمنٹ کی جانب سے پھانسی دے دی گئ اور یوں انکی تین سو سالہ شہنشاہت کا خاتمہ ہو گیا ۔


*  چارلس آگسٹس لنڈبرگ جونیئر اور اینے سپنسر مرو

امریکی ہوا باز چارلس نے 1927 میں اٹلانٹک سمندر کے گرد اپنی پہلی سولو ، نان سٹاپ فلائٹ کی وجہ سے شہرت پائ ۔ لاطینی امریکہ کے ایک خیر سگالی دورے کے دوران وہ میکسیکو میں امریکی سفیر کی خود اعتماد بیٹی مرو سے ملا اور پھر انکی ملاقاتوں کا سلسلہ چل نکلا ۔ انکے معاشقے نے عالمی شہرت پائ اور جب 1929 میں ان دونوں کی شادی ہوئ تو وہ امریکہ کا ہر دلعزیز جوڑا بن گئے ۔ اینے مرو نے جلدی ہی فضائی پروازیں شروع کر دیں اور اس نے پہلی امریکی گلائیڈر خاتون پائلٹ کا لائسنس حاصل کیا اور اپنے خاوند کے ساتھ پرواز کی ۔ ان دونوں نے مل کر کمرشل ائیر لائنز کے لئے راستوں کے چارٹ مہیا کئے اور انھوں نے 1930 میں لاس اینجلس سے نیو یارک تک تیز ترین فضائ سفر کیا جبکہ اینے اسوقت سات ماہ کی حاملہ تھی ۔ اپنے محبوب شوہر کی مدد سے اس نے اپنی خوشگوار زندگی کے احوال لکھے اور اپنی تیرہ تصانیف کے ساتھ ملک کی بہترین اور مشہور رائٹر قرار پائ ۔ مگر ان کی افسانوی محبت میں کچھ چھوٹے موتے معاشقوں کے دھچکے بھی لگے اور ان کے پہلے شیرخوار بچے کی دکھ بھری اغوا اور موت کی کہانی بھی شامل ہوئی۔


* گرٹروڈ سٹین اور ایلس بی ٹوکلاز

1907 میں پیرس اندر تینتس سالہ گرٹروڈ سٹین جب انتیس سالہ ایلس بابیتے توکلاز کو ملی تو اسکی محبت میں گرفتار ہو گئ ۔ بہت سے عظیم محبت کے کرداروں کی طرح وہ بھی حادثاتی محبت کا شکار ہوئیں جب سٹین کے والدین اوکلینڈ گئے اور وہاں وہ ٹوکلاز سے ملے اور اسے اپنی پیرس کی کہانیوں سے اتنا متاثر کیا کہ دو سال بعد وہ پیرس چلی آئ وہاں اسکی ملاقات گرٹروڈ سے ہوئ اور دونوں خواتین نے ایک ساتھ رہنا شروع کر دیا ۔ سٹین جو کہ ایک روشن خیال لکھاری، جنونی طبیعت والی ، ذہین اور دیکھنے میں اسکے اندر مردانگی جھلکتی تھی ۔ ٹوکلاز جو کہ سٹین کی سیکرٹری اور کھانا پکانے کا کام کرتی تھی سگریٹ نوشی کی دلدادہ تھی ۔ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کے رہ گئیں ۔ انکا اپارٹمنٹ ہینری میٹیسے ، پابلو پیکاسو ، ارنسٹ ہیمنگ وے اور ایف سکاٹ فٹزجیرالڈ جیسے مشہور مصنفین اور فنکاروں کی پسندیدہ جگہ قرار پایا ۔


* شہزادہ ایڈورڈ اور ویلس سمپسن

ویلز کے حسین شہزادے اور برطانوی سلطنت کے وارث ایڈورڈ نے ایک امریکی عورت ویلس وارفیلڈ سمپسن جو کہ شادی شدہ بھی تھی کی محبت میں گرفتار ہو کے نہ صرف اپنی زندگی بلکہ برطانوی تاریخ کا بھی رخ موڑ کے رکھ دیا ۔ ایڈورڈ ، لیڈی تھیلما فرنس جسکے ساتھ اسکے کافی پرانے تعلقات تھے کی جانب سے منعقدہ ایک پارٹی میں ویلس سمپسن سے ملا ۔ ایڈورڈ ایک دم اسکی محبت میں گرفتار نہیں ہوا بلکہ ایک ہی سماجی حلقہ ہونے کی وجہ سے مختلف دعوتوں میں ہونیوالی پہ در پہ ملاقاتوں میں آہستہ آہستہ اس کے سحر میں گرفتار ہوتا گیا ۔ 1934 میں ویلس نے اپنے خاوند سے علیحدگی اختیار کر لی اور برطانوی پارلیمنٹ میں اس تعلق کی وجہ سے شدید بے چینی پھیل گئ ۔ 1936 میں ایڈورڈ کے والد کی وفات کے بعد اسکو مجبورا بادشاہ بننا پڑا لیکن اسکے مختصر سے تحت و تاج کے دوران میڈیا میں سمپسن کیساتھ اس کے تعلق پہ مسلسل چہ مگوئیاں ہوتی رہیں ۔ شدید دکھ کا شکار ایڈورڈ نے ایک ریڈیو براڈ کاسٹ میں ان الفاط کیساتھ تحت چھوڑ دیا کہ ' اسکے لئے اپنی زندگی کی محبوب ترین خاتون کے بغیر یہ بھاری ذمہ داری کا بوجھ اٹھانا ممکن نہیں رہا '
ایڈورڈ کے چھوٹے بھائ البرٹ کو شہنشاہ جارج ششم کا خطاب دیا گیا اور تب سے پھر پرنس آف ویلز کا ٹائٹل صرف سلطنت کے بڑے بیٹے کے لئے مقرر کر دیا گیا اور ایڈورڈ کو ڈیوک آف ونڈسر بنا دیا گیا۔ شہنشاہ جارج نے یہ یقین دلایا کہ اگرچہ سلطنت کا شاہی خطاب اسکے بھائ کے پاس موجود رہے گا لیکن اس نے اس بات کی طرف بھی اشارہ کیا کہ اگر وہ ویلس سے شادی کرے گا تو اسکو اور اسکے بچوں کو شاہی رتبے کی قربانی دینی پڑے گی ۔ 1937 میں سمپسن کی علیحدگی کے بعد ایڈورڈ اور ویلس نے ایک سادہ سی تقریب میں شادی کر لی اور اپنی باقی کی زندگی فرانس میں رہتے ہوئے گزار دی۔


* ویٹیز ویرنگ اور الزبتھ ویرنگ

جولیئس ویٹیز ویرنگ اور الزبتھ ایورے ویرنگ کہ کہانی نہ صرف بہترین رومانوی کہانی ہے بلکہ یہ ایک ایسی رومانوی کہانی ہے جس نے امریکی سول رائٹس کی تحریک کا رخ موڑ کے رکھ دیا ۔ ویٹیز ویرنگ چارلیسٹن میں پرورش پانے والے ایک امیر کردار کی صحیح عکاسی کرتا تھا ۔ 1941 میں اکسٹھ سال کی عمر میں چارلسٹن میں اسکا تقرر ایک فیڈرل جج کے طور پر ہوا اور وہ امرا کا ایک اہم ممبر ٹھہرا۔ مگر اس نے اختلاف رائے شروع کر دیا اور اپنی جگہ ایک سیاہ فام آدمی جان فلیمنگ کو اپنا مشیر مقرر کر کے عدالت میں بیٹھنا چھوڑ دیا ۔ لیکن لوگوں میں نا پسندیدگی کی لہر شدت اختیار کر گئ جب اس نے اپنی بتیس سالہ بیوی کو چھوڑ کر ایک عام شہری الزبتھ ایورے سے شادی کر کی جو کہ دو بار مطلقہ تھی ۔ ویٹیز اور اس کی دوسری بیوی کو چارلسٹن سوسائٹی کی جانب سے قطع تعلقی کا سامنا کرنا پڑا ۔ الزبتھ اس لئے بھی ناپسندیدہ ٹھہرائ گئ کہ وہ اپنے شوہر کو نسلی امتیاز کی جانب الگ نکتہ نظر سے دیکھنے کی طرف راغب کر رہی تھی ۔ 1940 میں ویٹیز کو ایک انتہائ حیران کن گفتگو کے دوران اپنے دو ٹوک موقف کیوجہ سے نسلی برتری میں انصاف کا چیمپیئن قرار دیا گیا ۔ یہ ویرنگ کے لیگل اثرورسوخ کیوجہ سے ہی تھا کہ 'الگ مگر برابری' کا اصول 1954 میں ہونیوالے براون بورڈ آف ایجوکیشن کے تاریخی نظریے میں نسلی علیحدگی ختم کرنے کے لئے غیر مشروط قرار دیا گیا ۔


 * ہیری مور اور ہیریئٹ سمز مور

ہیری اور ہیریئٹ مور 1960 میں سول رائٹس موومنٹ کے اگرچہ غیر معروف مگر اہم سپاہی ہیں ۔ دونوں اسوقت ملے جب بیس سالہ ہیری ایک ایلیمنٹری سکول ٹیچر تھا اور تئیس سالہ ہیریئٹ جو کہ پہلے خود بھی ٹیچر تھی اسکے پاس انشورنس بیچنے آئ ۔ دونوں فورا ہی ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہو گئے اور اسی سال شادی بھی کر لی ۔ دونوں ہی ہمدرد انسان اور مضبوط قوت ارادی کے مالک تھے انکی دو بیٹیاں تھیں اور وہ 1934 میں سیاہ فام اساتذہ کے لئے برابر تنخواہ کا مقدمہ لڑنے میں کامیاب ٹھہرے ۔ افریکن نسل کے عظیم امریکی وکیل تھرگون مارشل کی مدد سے وہ دونوں اس تحریک کے سرگرم رکن بنے ۔ 1941 میں ہیری فلوریڈا میں تحریک کا صدر مقرر ہوا اور اسکے موجودہ رتبے کیوجہ سے پولیس کی بے رحمی کا شکار ہوا پہلے پہل ہیری کی انوالومنٹ گورنمنٹ اہلکاروں کو لکھے گئے خطوط تک تھی مگر پھر اس نے جلد ہی اس سلسلے میں اپنی ذاتی تحقیقات پیش کیں اور1951 میں مورز کی پچیسویں اینیورسری جو کہ کرسمس کے دن تھی ، پہ انکے بیڈ روم میں بم پھٹنے کا واقع ہوا ۔ ہیری ہسپتال پہنچنے سے لہلے ہی دم توڑ گیا اور ہیریئٹ اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اس واقعے کے نو دن بعد مر گئ ۔ انکے قاتلوں کا پتہ نہ چل سکا ۔


*  ژان ڈومینگو اور ماریا ایوا دوارتے

بل اور ہیلری کیطرح یہ بھی شاندار جوڑا ٹھہرا ۔ اویتا پیرون چیتھڑوں سے امارت کیطرف سفر کرنے کی عمدہ مثال ہے جب اس نے ارجنٹینا کے ایک چھوٹے سے قصبے سے اداگارہ بننے کے لئے 1935 میں بیونس ائیر کا سفر کیا ۔ اس نے سٹیج اور ریڈیو پہ ایکٹنگ شروع کی مگر اسکی قسمت اسوقت پلٹا کھایا جب وہ 1944 میں مستقبل کے ارجنٹائنی صدر ژان ڈومینگو پیرون سے ملی اور اسکو اپنا اسیر کر لیا ۔ صرف ایک سال بعد ان دونوں نے شادی کر لی اور 1946 میں ژان ارجنٹینا کا منتخب صدر قرار پایا ۔ اس جوڑے نے مل کر مزدوروں کےئے اصلاحات اور سماجی بہبود کے پروگرام شوع کئے ۔ اسکے علاوہ ایویتا نے خواتین کی سیاسی پارٹی پرونسٹا شروع کی اور غریب بچوں کے لئے ایک فاونڈیشن بھی قائم کی ۔ بلاشبہہ وہ دنیا میں متحرک ترین خواتین اول میں سے ایک ہے ۔ 1951 میں اسکو الیکشن ٹکٹ کے ذریعے اپنے خاوند کی وائس پریزیڈنٹ بننے کا کہا گیا مگر انکی مخالف پارٹی نے اس خوف سے کہ کہیں وہ اگلی صدر نہ بن جائے زور دے کے اس کے ٹکٹ کو ختم کروا دیا ۔ مگر اویتا کو اس فیصلے نے پیچھے نہیں ہٹایا اور جب دوسری بار 1952 میں اسکا خاوند منتخب ہوا تو وہ اسکے ساتھ کھڑی تھی مگر وہ تقریب اتنی خوشگوار نہیں ثابت ہوئ کیونکہ اویتا کینسر کا شکار تھی اور جلدی اسکی موت واقع ہو گئ ۔ اسکے خاوند کی تقریب پبلک میں اسکی آخری حاضری ثابت ہوئ ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں