اگر آپکے والدین آپکو موبائل فون کیوجہ سے
کینسر کی مضمر اثرات کی بابت بتا رہے ہیں تو انھیں کہہ دیں کہ پریشان ہونے کی کوئ
ضرورت نہیں ہے ۔ بز فیڈ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق موبائل فونز ریڈی ایشنز کینسر
کا باعث بنتے ہیں ۔ مارچ 2016 میں ٹیکسیکالوجی پروگرام نے سٹڈی کے کچھ ڈرافٹس شائع
کئے جن میں لکھا تھا کہ ریڈی ایشنز برین ٹیومرپیدا کرنے کا باعث ہیں اس سال فروری
میں اس رپورٹ کے نتائج سے کچھ مختلف بات سامنے آ گئ ۔ ایسی رپورٹس نے ہر فرد کو ہی
گزشتہ سالوں سے اس بارے میں کافی پریشان کر رکھا ہے اور ماہرین اس ریسرچ میں کئ
سالوں سے مصروف ہیں کہ کیا حقیقت میں موبائل فون استعمال کا تعلق براہ راست کینسر
سے ہے یا نہیں اس سلسلے میں ایک حالیہ تحقیق جو کہ امریکن ڈیپارٹمنٹ آف ہیلتھ اینڈ
ہیومن سروسز نے کی ۔ یہ ریسرچ اب تک کی مہنگی اور کنٹرولڈ ریسرچ قرار پائ ہے یہ
کلنٹن ایڈمنسٹریشن کے دوران شروع کی گئ اوراس میں تیس ملین ڈالر کا خرچ آیا اور
تین ہزار مذکر چوہوں پر یہ ریسرچ کی گئ ۔ چوہوں کو ان کے تمام زندگی کےسالوں کے
دوران تک مسلسل روزانہ نو گھنٹے تک 1990 میں استعمال ہونیوالے سیکنڈ جنریشن کے
موبائل فونز کی پیدا کردہ ریڈیو فریکوینسی میں رکھا گیا اور مڈکر چوہوں میں ریڈیو
فریکوینسی ریڈی ایشنز کے باعث کینسر کی علامات دیکھی گئ ۔ یہاں یہ بات قابل توجہ
ہے کہ وقت کی یہ معیاد اس سے بہت زیادہ ہے جتنا ایک انسان موبائل فون کا استعمال
کرتا ہے اور اس ریسرچ کے دوران چھوڑی جانیوالی ریڈی ایشنز موبائل فون کی نسبت بہت
زیادہ بھی تھی ۔ آجکل کے 4جی اور 5جی موبائل فونز اسوقت کے مقابلے میں کئ گنا
زیادہ ہائ فریکوینسی کی ریڈی ایشن چھوڑتے ہیں مگر سائنسدانوں نے یہ بھی بتایا کہ
یہ لہریں انسانی جسم میں اتنی آسانی سے داخل نہیں ہوتی ہیں جتنی کہ پرانے موبائل
فونز سے نکلنے والی نقصان دہ تصور کی جاتی ہیں ۔پروفیسر کیون میکانوے نے مزید
وضاحت کی کہ موبائل فونز بنانے والی کمپنیز کے لئے اس پی سختی سے عملدرآمد کرایا
جاتا ہے کہ جب کوئ موبائل فون استعمال کرے تو سیفٹی رسک کا خطرہ نہ رہے اسلئے
موبائل فونز کی سکرینز اور ان کے اندر ایسا سسٹم یقینی بنایا جاتا ہے کہ ریڈی ایشن
لیول کو جس حد تک ممکن ہو کم لیول پہ رکھا جا سکے ۔ چوہوں پہ کی گئ تحقیق کے دوران
یہ بات سامنے ائ کہ صرف مذکر چوہوں میں ہی ہارٹ ٹیومر پایا گیا ۔ مونث چوہوں میں
ایسا کوئ خطرہ نہیں دیکھا گیا اب اسکی وجہ کیا ہے وہ سائنسدان بیان کرنے سے تاحال
قاصر ہیں مزید یہ کہ جو چوہے کم ریڈی ایشنز میں کم وقت کے لئے رکھے گئے ان میں
کینسر رسک نہیں دیکھا گیا ۔ ریسرچرز نے یہ بات بھی دیکھی کی جو مزکر چوہے ریڈیو
فریکونسی مین رکھے گئے وہ زیادہ عرصے زندہ رہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ کینسر کا
خطرہ عمر کے ساتھ بڑھتا ہے تو یہ بھی ممکن ہے کہ ان چوہوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ
کینسر کا خطرہ آیا ہو ۔ مزید یہ کہ جو چوہے ریڈی ایشنز میں نہیں رکھے گئے ان میں
گردے کے مسائل بھی کنٹرولڈ ماحول والے چوہوں کی نسبت زیادہ دیکھنے میں آئے ۔ ڈاکٹر
جان بوکر این ٹی پی میں ایک سینئر سائنسدان نے کہا کہ جو ریڈی ایشن ریسرچ کے دوران
استعمال کی گئ اسکا براہ راست موازنہ اس ریڈی ایشن کیساتھ نہیں کیا جا سکتا جو کہ
انسان موبائل فون کے استعمال کے دوران سامنا کرتا ہے مزید یہ کہ چوہوں کے تمام جسم
کو اس فریکوینسی مین رکھا گیا جبکہ موبائل کے استعمال کے دوران ایک مخصوص انسانی
ٹشو اس فریکوینسی کا سامنا کرتا ہے مثلا ہاتھ یا کان وغیرہ ۔ موبائل فونز اور
کینسر کے متعلق ریسرچ کوئ نئ بات نہیں ہے اور یہ کافی عرصے سے جاری ہے ۔ انٹر فون
سٹڈی اور ملین ویمن سٹڈی کے دوران سائنسدانوں کو موبائل فون کے استعمال سے کینسر
کے کوئ زیادہ خطرات نہیں ملے اسلئے اب اگر انسانوں پہ کی گئ ان پرانی ریسرچ سٹڈیز
کو بھی مدنظر رکھا جائے اور چوہوں پہ کنٹرولڈ کنڈیشنز میں ہوئ حالیہ تحقیق کو بھی
دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہے کہ موبائل فون کے استعمال سے خطرے کی گھنٹی نہیں بج
جانی چاہئے کیونکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ چوہوں وغیرہ پہ ہوئ تحقیق کا انسانوں میں
موجود کینسر کی شرح سے براہ راست تعلق قائم نہیں کیا جا سکتا ۔
Post Top Ad
Your Ad Spot
ہفتہ، 3 نومبر، 2018
موبائل فونز اور کینسر ۔ گمراہ کن ہیڈ لائنز
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
رابطہ فارم
Post Top Ad
Your Ad Spot
میرے بارے میں
خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم میں شعبہ تعلیم سے تو وابستہ ہوں مگر سمجھتی ہوں کہ ابھی بھی علم کے سمندر کا ایک قطرہ بھی حاصل نہیں کر سکی بہت کچھ سیکھنا باقی ہے اس بلاگ پر میں کوشش کروں گی کہ اردو زبان میں اپنے زہن کے کچھ سوالات کے جوابات ڈھونڈ کے آپ تک پہنچاوں۔
سحر عندلیب
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں