خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 6 ستمبر، 2021

نوری سال کیا ہے ؟

 نوری سال کیا ہے؟

وہ فاصلہ جو روشنی ایک سال میں سفر کرتی ہے نوری سال کہلاتا ہے ۔ روشنی خلا میں ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل(تین لاکھ کلومیٹرز) فی سیکنڈ اور پانچ اعشاریہ اٹھاسی ٹریلین میل (نو اعشاریہ تراسی ٹریلین کلومیٹرز) سالانہ سفر کرتی ہے ۔



اب سوال یہ ہے کہ روشنی کی فی منٹ رفتار کیا ہے ؟
ایک سو گیارہ لاکھ ساٹھ ہزار میل ۔ سورج کی روشنی سیارہ مشتری جو کہ چار سو چوراسی میل دوری پر ہے وہاں تک تینتالیس اعشاریہ دو منٹ میں پہنچتی ہے ۔

زمین سورج سے تقریبا آٹھ نوری منٹ کے فاصلے پر ہے ہمارے نظام شمسی کے آخری کنارے تک اگر کوئی جسم روشنی کی رفتار سے جائے تو اسکا آخری سٹاپ 'اوورٹ کلاوڈ Oort cloud ' ہو گا جو کہ دور دراز سست ترین ستاروں کا راستہ ہے اس راستے تک پہنچنے کے لئے ایک اعشاریہ ستاسی سال تک کا وقت لگ جائے گا اور اسی راستے پر سفر کرتے ہوئے 'پروکسیما سینٹاری' جو کہ ہمارا نزدیک ترین ہمسایہ ستارہ ہے ، وہاں پہنچنے کے لئے چار اعشاریہ پچیس سال روشنی کی رفتار سے سفر کرنا ہو گا ۔

جب ہم اس کائنات کی وسعت کی با
ت کرتے ہیں تو اجرام فلکی ہم سے کتنے دور ہیں، کتنے بڑے ہیں اور تعداد میں کتنے ہیں یہ اندازہ کرنے کے لئے بڑے سے بڑا ہندسہ بھی چھوٹا پڑنے لگتا ہے اور دوسرے سیاروں تک کے فاصلے کا آسان اندازہ لگانے کے لئے ہمیں ہماری اپنی کہکشاں ملکی وے سے شروعات کرنی ہو گی ۔

ہماری کہکشاں میں موجود ستارے گریویٹی کی بدولت خلا میں دائرے اندر گھوم رہے ہیں اب تک کے سب سے واضح تصویری نمونوں سے یہ بات پتہ چلی ہے کہ ہماری کہکشاں کائنات کی دو ٹریلین کہکشاوں میں سے ایک ہے جن کے گروہ مل کر کہکشائوں کے جھرمٹ بناتے ہیں جو مزید اکٹھے ہو کر ایک مجمع کی طرح بن جاتے ہیں اور اس سے بھی آگے مزید اکٹھے ہو کر کائنات میں موجود وسیع اور تاریک جگہوں میں روشنی کی مختلف چادروں کی صورت میں بچھے ہوئے ہیں جو کہ دیکھنے پر مکڑی کے ایک بڑے جالے کی مانند معلوم ہوتا ہے ۔

ہماری کہکشاں تقریبا ایک سو سے چار سو بلین ستاروں پر مشتمل ہے اور تقریبا ایک لاکھ نوری سالوں کے فاصلے پر پھیلی ہوئی ہے ۔ یہ یقینا بہت بڑی معلوم ہوتی ہے اور یقینا یہ بڑی ہے بھی جب تک کہ ہم اسکا دوسری کہکشاوں کے ساتھ مقابلہ نہیں کرتے ہیں۔ ہماری نزدیک ترین اینڈرومیڈا کہکشاں دو سو بیس ہزار نوری سالوں پر محیط ہے ایک اور کہکشاں جس کا نام IC 1101 ہے وہ چار ملین نوری سالوں پر محیط ہے ۔

ناسا کے خلائی دوربین کیپلر کی مدد سے کئے گئے مشاہدات سے یہ واضح ہوا ہے کہ ہر ستارہ جو ہم آسمان پہ دیکھتے ہیں اس کے ساتھ ایک سیارہ منسلک ہے درحقیقت ایک سیارے کی بجائے نظام شمسی میں کئی سیارے ہوتے ہیں اور ہماری کہکشاں جو کہ کئی بلین ستاروں کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے وہاں سیاروں کی یہ تعداد ٹریلینز تک چلی جاتی ہے ۔ کیپلر اور دوسری خلائی دوربینوں کی مدد سے زمین پر سے اور خلا میں سے مشاہدات سے پتہ چلا ہے کہ ہماری کہکشاں کے ایک انتہائی چھوٹے ٹکڑے میں ہی صرف چار ہزار سے زائد ستارے موجود ہیں ان میں سے زیادہ تر چھوٹے پتھریلے اور غالبا اپنی سطح پر پانی کی موجودگی بھی رکھتے ہوں گے ۔

ہماری زمین سے نزدیک ترین سیارچہ جو کہ پروکسیما سینٹاری نامی ستارے کے گرد چکر کاٹتا ہے چار نوری سالوں یا چوبیس ٹریلین میل سے کچھ زیادہ ہی دور ہے اگر کوئی ایئر لائن جیٹ فلائٹ چلاتی ہے تو وہاں تک پہنچنے میں پانچ ملین سال کا عرصہ لگ جائے گا ۔ اس دنیا اور اسکے ستاروں کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں ہیں لیکن اندازہ ہے کہ اس کے مدار کی تنگی کی وجہ سے وہاں پر زندگی ممکن نہیں ہے ۔

TRAPPIST-1 سسٹم سات سیاروں پر مشتمل ہے جو کہ تقریبا زمین کے ہی سائز کے ہیں اور ایک چھوٹے سرخ ستارے کے گرد چکر کاٹ رہے ہیں وہ بھی ہم سے تقریبا چالیس نوری سال کی دوری پر ہے یہ سخت چٹانوں سے بنے ہیں ان میں چار ایسے ہیں جن کے مدار کے فاصلے کی بدولت وہاں کسی مائع کی موجودگی ہو سکتی ہے اور شاید زندگی بھی ممکن ہو جائے ۔ کمپیوٹر ماڈلز دیکھ کر یہ لگتا ہے کہ کچھ سیاروں میں پانی کی موجودگی اور برفانی ماحول میسر ہو سکتا ہے شاید مستقبل قریب میں ہم یہ بھی جان لیں کہ وہاں ماحول، سمندر یا زندگی کا وجود ممکن ہو سکتا ہے یا نہیں۔ ملکی وے میں سب سے دور کیپلر -443 بی نامی سیارہ موجود ہے اور وہاں تک پہنچنے کے لئے اٹھائیس بلین یا تین ہزار سال تک ساٹھ میل فی گھنٹہ کی رفتار چاہیئے ہو گی ۔

تحریر: سحر عندلیب


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں