خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 10 اکتوبر، 2021

آئن سٹائن کای مشہور مساوات E=mc²

 E=mc²

آج سے ایک سو سولہ سال پہلے 27 ستمبر 1905ء کو آج ہی کے دن البرٹ آئن سٹائن نے
اپنی مشہور زمانہ کتاب
"کیا جسم کی اصل اس کی توانائی کے مواد پر منحصر ہے ؟ " پبلش کروائی اور قوت اور مقدار کے تعلق کی مشہور مساوات دے کر فزکس کی دنیا میں ہمیشہ کے لئے ایک انقلاب برپا کر دیا ۔




آئن سٹائن کی مشہور مساوات یقینا سائنس کی سب سے اہم اور بڑی دریافتوں میں سے ایک ہے لیکن یہ اتنی ہی پریشان کن بھی ہے ۔ اس مساوات میں بیان کی گئی انرجی دراصل c² یا روشنی کی سپیڈ کے برابر ہے جو کہ ایک سیکنڈ میں ایک لاکھ چھیاسی ہزار دو سو بیاسی میل ہے
آئن سٹائن کی اس مساوات میں صرف تین لفظ اور ایک ہندسے کا استعمال ہے
E= energy
M= mass
C²= speed of light
جس کو اسی کے ساتھ ضرب دے دی جائے گی
اور جب ضرب دی جائے تو چونتیس ارب سات سو کروڑ نو لاکھ تراسی ہزار پانچ سو چوبیس کے برابر آتا ہے ۔ جی ہاں ، ایک سیکنڈ میں نوے بلین کلومیٹر اگر آپ ایک سکے کی مقدار کو c² سے ضرب دے لیں تو آپ کے پاس اتنی زیادہ انرجی پیدا ہو جائے گی جس سے تمام نیویارک ریاست کو دو سال تک بجلی اور انرجی کی تمام ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں۔ انرجی کی اتنی زیادہ مقدار کی ضرورت ہی نہیں پڑتی اور پلوٹونیم کا ایک ذرہ ہی ایک پورے شہر کو تباہ کر دینے جتنی انرجی پیدا کر دیتا ہے۔
سائنسدان ہمیشہ سے انرجی اور ماس کو الگ تصور کرتے رہے جبکہ اس مساوات نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ دونوں ایک ہی چیز کی مختلف صورتیں ہیں یہ مساوات بنیادی فزکس میں پاور کی ویلیو بتاتی ہے ۔ مادہ میں بے پناہ قوت موجود ہوتی ہے جب کہ اس کی مقدار میں تبدیلی سے انرجی پیدا کی جا سکتی ہے اور اس انرجی سے بڑے پیمانے پر اشیاء کو بنایا جا سکتا ہے جو کہ پہلے موجود ہی نہیں ہوتی ہیں ۔
اس سے پہلے کسی ساکن جسم کی انرجی کا اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا اب کسی ساکن جسم کی انرجی کو mc² کے برابر کہا گیا اور ہر ساکن جسم کا ماس m ساکن انرجی کی mc² کے برابر ہوا جس کو انرجی کی دوسری حالتوں میں بدلا جا سکتا ہے ۔ انرجی اور ماس کے اس تعلق میں اگر کسی ساکن جسم سے انرجی خارج ہو تو اس جسم کا باقی ماس کم ہو جائے گا ۔
ساکن انرجی کی دوسری حالتوں میں تبدیلی ہی دراصل کیمیائی ری ایکشنز ہیں لیکن اگر انرجی کی یہی تبدیلی زیادہ بڑے پیمانے پر ہو تو پھر اسکی مثال نیوکلیئر ری ایکشن ہیں اور اسی طریقے پر ہائیڈروجن کو ہیلیم میں بدلا جاتا ہے جس میں ہائیڈروجن کے کسی ساکن جسم کی 0.7 فیصد انرجی کو انرجی کی دوسری اقسام میں توڑا جاتا ہے ۔ سورج اور ستارے ہائیڈروجن کے ایٹمز جو کہ ہیلیم بناتے ہیں ان سے خارج ہونے والی انرجی کی وجہ سے روشن ہوتے ہیں۔
فزکس کی یہ مساوات بھی اپنے دریافت کرنیوالے کی طرح ہی مشہور ہو کر رہ گئی ۔ اس مساوات کی غیر یقینی نے خود آئن سٹائن کو بھی حیرت میں ڈال دیا اور اس نے نہ صرف اس کو پرکشش اور پر لطف قرار دے دیا بلکہ آئن سٹائن کا اس مساوات کی دریافت پر ردعمل یہ تھا کہ خدا بھی یقینا اس کے ساتھ مذاق کر رہا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں