خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 27 دسمبر، 2020

دی لیونگ بے بی شو


دی لیونگ بے بی شو

   سن 1980ء تک بچوں کی قبل از وقت پیدائش زچہ خواتین کے لئے ایک بہت بڑا مسئلہ تھی۔ کچھ ہسپتالوں میں قبل از وقت پیدا ہونیوالے بچوں کو چکن انکیوبیٹرز کی طرز پر گرم پانی کی بوتلوں کی مدد سے گرم رکھا جاتا تھا۔ عارضی انکیوبیٹر بنانے والے سائنسدان سٹیفن ٹارنیئرنے اپنی ریسرچ میں یہ ثابت کیا کہ اس طرز پہ نو زائیدہ بچوں میں شرح اموات میں واضح کمی ہوئی۔ ڈیوک یونیورسٹی میں ایک سینئر میڈیکل سائنسدان جیفری بیکر کا کہنا ہے کہ اس طریقے کی دریافت کے باوجود بھی زیادہ تر ہسپتالوں میں صرف نوزائیدہ بچے کی دیکھ بال اور اسے ماں کا دودھ پلانے پر ہی توجہ دی جاتی تھی۔ 

فرانسسی فزیشن الیگزینڈر لیون نے ایک مختلف طریقہ کار آزمایا۔ 1889 ء میں اس نے ایک ایسا انکیوبیٹر ایجاد کیا جس میں تھرموسٹیٹ کے ذریعے سے ٹمپریچر کو باقاعدہ اور ایک برقی پنکھے کی مدد سے ہوا کی آمد ورفت کو برقرار رکھا جاتا تھا اس وقت اس کو ایک پیچیدہ ٹیکنالوجی کا نام دیا گیا تھا۔ 

پروفیسر لیون کا تیارکردہ انکیوبیٹر نوزائیدہ کے لئے تقریبا ایک مصنوعی ماں کے جیسا تھا۔ 

لیکن اس وقت جبکہ ہسپتالوں کو زیادہ تر خیراتی ادارے چلا رہے تھے اس قدر پیچیدہ اور جدید ٹیکنالوجی بہت مہنگی پڑ رہی تھی۔ پروفیسر لیون نے اس کے لئے ایک غیرمعمولی طریقہ اپنایا جس کو 'کنڈربروٹنسٹالٹ' دوسرے لفظوں میں انڈوں سے بچے نکالنے کا نام دیا گیا تھا اور اس کو 1896ء میں برلن کے اندر ہونے والی نمائش میں پیش کر دیا گیا۔ 

لندن کے اخبار دا سٹرینڈ میگزین نے لکھا کہ صرف دو ماہ میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ اس نمائش میں پروفیسر لیون کی ایجاد کو دیکھنے آئے جس میں چھ نرسیں قبل از پیدائش بچہ انکیوبیٹر اندر رکھ کر اس کی دیکھ بھال پر معمور تھیں اور اس کو نمائش میں سب سے زیادہ پسند بھی کیا گیا۔ اخبار نے انکیوبیٹر کے ذریعے سے زندہ بچ جانیوالے بچوں کی تصاویر بھی شائع کیں اگرچہ پروفیسر لیون نے اپنی ایجاد کردو مشین اور دوسرے طریقوں سے نوزائیدہ کا خیال رکھنے کے درمیان فرق کا ابھی کوئی ریکارڈ جاری نہیں کیا تھا۔ 

اس کے بعد انکیوبیٹر پیرس میں ہونے والی نمائشوں کا فوری طور پر سپیشل آئٹم بن گیا اور ٹکٹوں کی فروخت اور دوسرے فنڈز سے ملنے والی رقم کو ہسپتالوں میں انکیوبیٹر لگانے پر استعمال کیا جانے لگا اور اسکی شہرت دنیا بھر میں پھیلنے لگی اور پروفیسر لیون کے ایک ساتھی مارٹن کوئنے نے اس ایجاد کو امریکی نمائش میں دکھانے کا سوچا جس کی بدولت شکاگو اور نیویارک کے کچھ ہسپتالوں میں انکیوبیٹرز کی فراہمی ممکن ہو گئی لیکن چونکہ ان کی انسٹالیشن کے لئے بہت زیادہ رقم درکار ہوا کرتی تھی اور ایک دو منفی واقعات جن میں ریاست لوزیانہ میں پھیلنے والی معدے کی وبا اور نیویارک میں لگ جانیوالی آگ شامل ہیں اور اسی طرح پروفیسر مارٹن کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈوں کی وجہ سے انکیوبیٹرز کا استعمال عام نہ ہو سکا۔ 

تقریبا کئئ دہائیوں بعد جب دوسری عالمی جنگ کا خاتمہ ہوا تو امریکہ میں انکیوبیٹرز کا دوبارہ استعمال ممکن ہوا اور اب اس میں آکسیجن کی فراہمی اور کچھ مزید اہم سہولیات کو بھی شامل کر لیا گیا۔ اب چونکہ ہسپتالوں میں نوزائیدہ کے لئے انتہائی نگہداشتی یونٹس بن چکے ہیں کہ تیئس ہفتوں کے بچے کی پیدائش کے بعد بھی زندگی برقرار رکھنا ممکن ہو گیا ہے لیکن پروفیسر لیون کی ایجاد کے وقت چھتیس ہفتوں کے بچے کو بھی پیدائش کے بعد بچانا ممکن نہیں ہوا کرتا تھا اگرچہ پروفیسر لیون نے اس سلسلے میں اپنی ریسرچ کو پبلش کروا کے اسکے حقوق اپنے نام نہیں کروائے تھے لیکن یقینا اس نے اپنی ایجاد سے یہ ضرور ممکن بنایا تھا کہ قبل از وقت پیدائش بچوں کو مرنے سے بچایا جا سکے جوطب کی دنیا میں یقینا ایک اہم ترین ایجاد ہے ۔ 

منسلک تصویر میں پروفیسر مارٹن کو انکیوبیٹر والے بچے نمائش میں پیش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور اس شو کے بعد پروفیسر کو ایک پاگل اور خبطی شخص کہا جانے لگا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں