خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 26 دسمبر، 2020

انگلینڈ میں کورونا کی ایک نئی قسم

 انگلینڈ میں کورونا وائرس کی نئی قسم

انگلینڈ میں کورونا کی ایک نئی قسم پھیل رہی ہے۔ ملک میں نہ صرف کورونا وائرس کے نئے کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے بلکہ ہسپتال میں مریضوں کی تعداد اور اموات میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے سے لندن کے رہائشیوں میں اوسطا دو فیصد کورونا کے مریض ہیں ۔

لیکن اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ صورتحال نئے وائرس کی وجہ سے ہے ؟

برطانوی سائنسدانوں کے مطابق نیا وائرس جس کی سترہ میوٹیشنز ہیں نہ صرف اسکا پھیلاو تیز ہے بلکہ اسکو کنٹرول کرنا بھی نوول کورونا وائرس سے زیادہ مشکل نظر آ رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے کے تمام بائیولوجیکل ثبوت دیکھنے کے بعد ریسرچر نک ڈیویز کا خیال ہے کہ صورتحال بہت تشویشناک ہے ۔ نک ڈیویز انگلینڈ میں سائنسدانوں کی ایک ٹیم جس کا نام ایس پی آئی ایم ہے کا حصہ ہیں اور انکا کام ریاضیاتی مساواتوں اور ماڈلز کی مدد سے وائرس کے پھیلاو کا درست اندازہ مہیا کرنا ہے تاکہ پالیسی میکرز اس سلسلے میں درست عملی اقدامات کر سکیں۔ 

گزشتہ ہفتے جب ماہرین طب نے وائرس کی اس نئی قسم کا اعلان کیا تو نک ڈیویز کا خیال تھا کہ ہسپتالوں میں کورونا کے مریضوں میں یہ اضافہ لاک ڈاون ختم ہونے کے بعد لوگوں کے آپس میں میل ملاقات اور آمد ورفت اور کام کاج کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے ۔اس کے علاوہ ہر وائرس چونکہ میوٹیٹ کرتا ہے تو یہ ایک نارمل بات ہے اور اکثر اوقات میوٹیشن کسی وائرس کو زیادہ خطرناک بنانے کی وجہ نہیں ہوا کرتی لیکن جب سائنسدانوں نے جنوبی افرقہ میں وائرس کی ایک نئی قسم کی رپورٹ پیش کی جو کہ انگلینڈ میں پائی جانے والی قسم سے کافی مشابہہ ہے تو ڈیویز کی ٹیم کو فکر لاحق ہو گئی۔ وائرس کی ان دونوں قسموں میں ایک قدر مشترک ہے جس کو

 N501Y

 کا نام دیا گیا ہے ۔ اسکی وجہ سے وائرس بہت سختی سے انسانی خلیوں سے چمٹ جاتا ہے ۔ ڈیویز نے نئے وائرس کے تیز پھیلاو کے کمپیوٹر ماڈلز تیار کیے اور اپنی ریسرچ کے درج ذیل مفروضات لکھے۔ 

جو پہلے کورونا سے متاثر ہو چکے ہیں.

1- کیا کی ان کو اس سے زیادہ خطرہ ہے ؟ 

2- کیا یہ بچوں کو زیادہ متاثر کر رہا ہے ؟

3-کیا یہ کورونا کی پہلی قسم سے زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے ؟ 


4-کیا اس قسم سے متاثرہ افراد موجودہ صورتحال کی وجہ ہیں ؟ 


بدھ کے دن پبلش ہونے والے ریاضیاتی ماڈلز کے مطابق موجودہ صورتحال یقینا وائرس کے تیز پھیلاو کی وجہ سے ہے ۔ وائرس کی نئی قسم میں سارس کووی ٹو جو کہ کووڈ 19 پیدا کرتا ہے سے پچاس فیصد زیادہ پھیلاو کی صلاحیت ہے ۔لیکن ابھی یہ اندازہ نہیں لگایا جا سکا کہ کیا یہ وائرس پہلی قسم سے زیادہ خطرناک ہے یا نہیں اور سائنسدانوں کو ابھی یہ بھی اندازہ نہیں ہے کہ وائرس کی یہ قسم تیزی سے کیوں پھیل رہی ہے لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وائرس کی یہ قسم انسانی خلیوں کو تیزی سے متاثر کرتی ہے اور فورا ہی بڑی تعداد میں اپنی کئی کاپیاں  بنا لیتی ہے ۔ متاثرہ افراد کے ٹیسٹ سیمپلز میں پہلے لئے جانیوالے کورونا کے سیمپلز کی نسبت وائرس کی ایک بڑی تعداد دیکھی جا رہی ہے ۔ 

اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ اس وائرس کے خطرناک حد تک تیز پھیلاو کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں تاکہ کسی بھی قسم کی ہیلتھ ایمرجنسی سے بچا جا سکے چونکہ یہ صرف ایک وائرس ہے کوئی جادو نہیں اس لئے لوگوں کو پریشان ہونے سے زیادہ اس سے بچنے کے لئے اقدامات اور احتیاط کی ضرورت ہے ۔ اس سلسلے میں لوگوں کو چاہیئے کہ بھیڑ اور رش والی جگہوں پہ جانے سے گریز کریں ۔ ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ رکھیں ، ماسک پہنیں اور بار بار اپنے ہاتھ دھوئیں اور چونکہ سائنسدانوں کا یہ خیال ہے کہ ویکسین یقینا اس نئی قسم پر بھی اثر انداز ہوگی تو ویکسین کی ایک بڑی تعداد جلد از جلد میسر ہونی چاہیئے تاکہ زیادہ سے زیادہ انسانوں کو اس سے محفوظ بنایا جا سکے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں