خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل، 6 نومبر، 2018

انسانی جسم اور سردی

انسانی جسم اور سردی

ویک اینڈ پہ کچھ لوگوں کو جرسیاں اور سویٹر پہنے دیکھا ۔ موسم سرما کی پہلی لہر ہمیشہ ہی بہت شدید محسوس ہوتی ہے اگر سرما کے کپڑے پہنے ہونے کے باوجود آپ کو ٹھنڈ کا احساس ہو رہا اور آپ دوستوں میں مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں تو پریشان نہ ہوں ۔ ایسا بالکل نہیں ہے کہ ٹھنڈ کا یہ احساس بس آپکے ذہن میں ہے حقیقتا انسانی جسم کو ٹھنڈے ماحول اندر ڈھل جانے کے لئے وقت چاہئے ہوتا ہے ۔
ڈاکٹر جان کیسٹلانی جو کہ امریکن ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف انوائرمنٹل میڈیسن میں سرد موسم پہ ریسرچ کے ماہر ہیں نے لکھا کہ ہمیں وقت کیساتھ موسم سرما کے بارے عالمی تاثر ملا کہ فروری میں پچاس ڈگری کا دن جو شاندار لگ رہا ہوتا سال کے اس وقت میں ٹھنڈا محسوس ہوتا ہے ۔ کچھ ماہرین نے اس پہ بحث بھی کہ یہ تاثر صرف نفسیاتی ادراک کے علاوہ کچھ نہیں جبکہ بہت سے دوسرے جن میں ڈاکٹر کیسٹلانی شامل ہیں کا خیال ہے کہ یہ تاثر اس سے بڑھ کے ہے اور جسم کے وقت کے ساتھ سردی کو برداشت کرنے کے ثبوت بھی ملے ہیں ۔ 
تھرموسٹیٹ کا استعمال کرنیوالے جانتے ہیں کہ درجہ حرارت کو محسوس کرنے کے تجربات مختلف ہوتے ہیں اسکا جواب مختلف عوامل سے دیا جاتا ہے ۔ تحقیقاتی رپورٹس سے یہ بات واضح ہے کہ جسمانی طور پر بڑے لوگ سردیوں میں چھوٹوں کی نسبت زیادہ جسمانی گرمائش پیدا کرتے ہیں اسی طرح جن لوگوں کی جلد کے نیچے زیادہ چربی ہو انکے جسم میں زیادہ گرمائش پیدا ہو گی اور بوڑھوں میں جوانوں کی نسبت مشکل ہو گی ۔ اسی طرح ہمارا رویہ بھی خاص اہمیت کا حامل ہے ہم سرد ماحول میں کم نکل کر سردی کے احساس میں کمی کر سکتے ہیں ۔ یونیورسٹی آف انگلینڈ میں فزیالوجی کے ماہر مائیک ٹپٹن نے جسم میں ٹمپریچر ریگولیشن کی اپنی سٹڈی میں لکھا کہ ہم وارم اپ کرتے ہیں اپنے گھروں کو گرم کرتے ہیں اور ہم کپڑے پہن کے اپنے جسمانی بافتوں کو جلد کیساتھ سے گرم کر سکتے ہیں ۔
جن ٹمپریچر کم ہوتا ہے تو جلد میں موجود سینسرز جنکو تھرموسیپٹرز کہا جاتا ہے فورا تبدیلی کو محسوس کر کے دماغ کے ایک چھوٹے اور متحرک حصے ہائپو تھیلمس کیطرف بھیجتے ہیں جو کہ جسم کے تھرموسٹیٹ کا کام کرتا ہے ۔ جسم کے لئے محفوظ درجہ حرارت کو یقینی بنانے کے لئے ہائپو تھیلمس جسم کو دو ہدایات دیتا ہے ۔ پہلا عمل ویزوکنسٹرکشن کہلاتا ہے جسمیں خون کی نالیاں سکڑ کے بلڈ پریشر بڑھاتی ہیں اور دوسرا جسم میں کپکپی کے زریعے گرمی پیدا کرنا ہوتا ہے ۔ ڈاکٹر کیسٹلانی نے کہا کہ جب جلد سرد درجہ حرارت محسوس کرتی ہے تو اسکا پہلا فوری ردعمل بچاو کرنا ہوتا ہے ۔ وقت کے ساتھ اس ردعمل میں بدلاو ہوتا ہے ۔
عالمی سطح پر کی گئ مختلف سٹڈیز سے یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ زیادہ سردی میں رہتے ہیں کانپنے اور خون کی نالیوں کے سکڑنے کے عمل کے ذریعے سے زیادہ آسانی سے سردی برداشت کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ آسٹریلیا اور افریقہ کے صحرائ باشندوں میں سردی سے متعلق ردعمل ان لوگوں سے مختلف تھا جو ایسے شدید علاقوں میں نہیں رہتے ۔ یہی حال ایسے لوگوں کا ہوتا ہے جو کہ سرد ماحول میں زیادہ کام کرتے ہیں مثلا مچھیروں اور مچھلی فلٹر کرنیوالوں کو ٹھنڈے پانی میں زیادہ دیر تک اپنے ہاتھوں کی مدد سے کام کرنا پرتا ہے تو انکے ہاتھوں میں درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے یہی حال مذبحہ خانوں اندر کام کرنیوالوں کا ہوتا ہے جو کہ روٹین میں برف کی سلوں پہ گوشت کا کام کرتے ہیں ۔ 
یہی وجہ ہے کہ ہم سارا سال ٹھنڈی ہوا میں رہتے ہیں اور ہماری جلد میں خنکی کا احساس ویسا نہیں ہوتا جیسا اکتوبر کے آخر یا نومبر کے شروع میں ہوتا ہے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں