خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 14 اکتوبر، 2018

سرخ سیارے پر انسانی آبادکاری

MARS ONE
سرخ سیارے پر انسانی آبادکاری




مارس ون وہ پروجیکٹ جسکے تحت 2024 تک انسان مریخ پہ ہوں گے یہ ایک پرائیویٹ تنظیم ہے جس کے ہیڈکوارٹرز نیدرلینڈ میں ہیں۔ 2035 تک انسانوں کی ایک آبادی مریخ پر بسا دی جائیگی جس میں چوبیس افراد مستقل طور پر مریخ کے باسی ہو جائینگے ۔
یہ طے کیا گیا ہے کہ ایک مشینی خلائ گاڑی کے ذریعے ضروری بنیادی سامان اور سروائیول یونٹس 2020 سے پہلے جلد از جلد مریخ پر پہنچائے جائینگے اور 2024 میں پہلے چار افراد سرخ سیارے کیطرف اپنا سات ماہ کا سفر شروع کریں گے اور آئیندہ آنیوالے سالوں میں آبادکاروں کے مزید پانچ گروہ مریخ کی طرف سفر کر جائینگے۔


اس پروجیکٹ کا اعلان 2011 میں مشن کے ہیڈ بازلینزڈورپ کیطرف سے کیا گیا اس نے دعوی کیا کہ دنیا بھر سے دو لاکھ سے زائد افراد اس پروجیکٹ میں شامل ہونا چاہ رہے ہیں۔ مارس ون میں ممکنہ افراد کی تعداد ایک سو تک ٹھہرائ گئ اور 2015 میں آخرکار چوبیس افراد منتخب کر لئے گئے جن کو مزید چھ ، چھ کر کے چار ٹیمیں تشکیل دے کر سرخ سیارے کی طرف بھیجا جائے گا۔

مارس ون ایک ڈچ تنظیم کے مطابق یکطرفہ سفر قرار دیا گیا جس پر چھ بلین ڈالر خرچ آئے گا جو کہ ناسا کے کسی بھی ایسے پروجیکٹ سے انتہائ کم ہو گا۔ اس پروجیکٹ کیلئے رقم تحفے کے طور پر تمام دنیا سے آئیگی لیکن زیادہ تر رقم اس میڈیا گروپ کی جانب سے ہو گی جو کہ اس تمام کاروائ کو زمین پر براڈ کاسٹ کرے گا۔

مارس ون پروجیکٹ نے بہت زیادہ مباحثے اور تنقید کو فروغ دیا۔ خلائ ماہرین کے مطابقیہ ممکن نہیں کہ ایسا کوئ پروجیکٹ ایک دہائ کے اندر مکمل ہو پائے انھوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ اس پروجیکٹ کیلئے مطلوبہ رقم بھی انتہائ حد تک کم ہے حتی کہ کچھ ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ یہ پروجیکٹ زمین سے باہر لے جانا ہی ممکن نہیں۔

دوسری طرف جن لوگوں نے اسکو مثبت طور پر لیا ان کا کہنا تھا کہ مارس ون پروجیکٹ تاریخی نوعیت کا ہو گا اور یہ ماونٹ ایورسٹ کو پہلی نار سر کرنے کے مترادف ہی ہو گا

مریخ کے لئے منتخب کردہ مسافروں کو سات سال کی ٹریننگ دی جائے گی اور وہ خصوصی مہارتیں رکھنے والے ہوں گے وہ اشیاء کی مرمت ، پنی خوراک اگانے اور طبی امداد فراہم کرنے جیسے کاموں میں ماہر ہوں گے جبکہ سائنسدانوں کا یہ خیال بھی ہے کک انسان مریخ کی سرزمین پہ صرف چند مہینے زندہ رہ پائیں گے۔

اسکے علاوہ مارس ون کے آبادکاروں کو کچھ اور ببی چیلنجز کا سامنا ہو گا جن میں انکو راستے اندر پیش آنیوالے جسمانی اور نفسیاتی مسائل سے نپٹنا بھی ہو گا مزید یہ کہ مریخ پر مقناطیسی میدان کی عدم موجودگی کی بدولت ان آبادکاروں کو شدید ریڈیائ لہروں کا سامنا کرنا ہو گا تاہم اس نوعمر پروجیکٹ کو فی الحال کافی دشواریوں کا سامنا ہے اور پروجیکٹ آرگنائزرز ایسی کمپنیز کی تلاش میں ہیں جو کہ مطلوبہ خلائ سامان اور خلائ گاڑیاں جلد از جلد مہیا کر سکیں۔
مشن مارس ون کی مزید معلومات آپ یہاں سے لے سکتے ہیں
لنک

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں