خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

منگل، 16 اکتوبر، 2018

سوشل میڈیا کے بچوں پر مفید اثرات۔

سوشل میڈیا کے بچوں پر مفید اثرات۔


بچے اور نوجوان آجکل اپنا بیشتر وقت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز ، آنلائن گیمز اور مختلف میڈیمز پر گزار رہے ہیں ۔ یہاں ہم آپکو ورچوئل ورلڈ کے بارے میں کچھ آگاہی دیں گے ۔

ورچوئل ورلڈز کی مختلف اقسام ہیں جیسا کہ
یہ کمپیوٹر کا تشکیل کردہ ایک آنلائن 2d یا پھر 3d ماحول ہوتا ہے ،
بڑی تعداد میں آنلائن ملٹی پلیئر کام ،
حقیقی زندگی میں دوسروں سے میل جول ،
لوگ کیسے ایک دوسرے پر ورچوئل ورلڈ میں اثرانداز ہوتے ہیں اسکے بارے میں اصول اور رہنمائ ،
ورچوئل ورلڈ میں اپنی نمائندگی کے لئے مختلف کرداروں کا انتخاب ۔۔
اسکو اگر آسان ترین زبان میں بیان کریں تو ورچوئل ورلڈ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں پہ مختلف افراد کا ایک دوسرے سے میل جول ہوتا ہے مسائل کے حل اور ذاتی تجربات کے بارے دور دراز موجود افراد سے تبادلہ خیال کرتے ہیں ۔
2014 میں نوجوانوں کے لئے ایک سو اٹھاون سے زیادہ ورچوئل ورلڈز تشکیل دی گئیں جن میں تین اہم ترین پرائمری ایج کے لئے تھیں ۔
کلب پینگوئین ، موشی مونسٹرز ، ہوبو ہوٹل
2014 میں ہی کئے گئے ڈیجیٹل ڈائریز کے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئ کہ چھ سے نو سال کی عمر کے بچے اپنے وقت کا چھیالیس فیصد حصہ انلائن گیمز کھیلتے ہوئے ورچوئل ورلڈ میں گزارتے ہیں۔
اب جبکہ بہت سی آنلائن ورچوئل ورلڈز اور بڑی تعداد میں آنلائن گیمز کا استعمال ہو رہا ہے مگر والدین اور اساتذہ کا یہ خیال ہے کہ ایسا ماحول بچوں کے لئے خطرناک اور غیر محفوظ ہے ۔
لیکن اس آرٹیکل میں ہم انلائن ورلڈ کے چند مثبت پہلووں پر غور کریں گے ۔
ٹیکنالوجی کے جس نئے دور میں ہم داخل ہو چکے ہیں اس میں کمیونیکشن اور علم کی نئ سے نئ جہتیں بچوں اور نوجوانوں کے لئے سامنے آ چکی ہیں ۔ ای میل کے جدید استعمال ، فیس بک میسجنگ اور ٹوئیٹر کی ٹوئیٹس کے ذریعے رابطے کی نئ سے نئ اقسام ہمارے سامنے ہیں ۔ وسیع سوشل کمیونٹی ہمارے لئے آنلائن موجود ہوتی ہے اس سے بچوں کی سماجی اور جذباتی نشوونما کا پیمانہ وسیع ہو جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ یہ ٹیکنالوجی والدین کے لئے بھی فائدہ مند ہے کہ وہ بچوں کی زندگیوں انکے رحجانات کے بارے زیادہ بہتر انداز میں آگاہ ہوتے ہیں ۔ آمنے سامنے گفتگو کے دوران ہر وقت میں والدین اور بچوں کو مختلف چیلنجز کا سامنا رہا ہے مگر جدید ٹیکنالوجی اس کمیونیکشن گیپ میں ایک پل کا کام دے رہی ہے ۔

ڈاکٹر جم ٹائلر کے مطابق ڈیجیٹل کمیونیکشنز نے احساس کمتری کا شکار بچوں اور نوجوانوں کو اپنے جیسے مشاغل والے دوستوں کیساتھ رابطے میں رکھ کر اس مسئلے کا ازالہ کر دیا ہے اسکی وجہ سے نوجوانوں کو اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملی ہے اور بچوں اور انکے اساتذہ کو بھی انکے رویوں میں مثبت تبدیلی کا موقع دیا ہے ۔
کچھ ریسرچیز کے مطابق ورچوئل ورلڈ بچوں کے لئے سیکھنے کی ایک اہم جگہیں ثابت ہو سکتی ہیں۔ بچے وہاں پر اپنی حقیقی زندگی میں کیا کردار ادا کرنے کے قابل ہونگے اسکا عملی مظاہرہ کر سکتے ہیں۔ یہ ٹی وی دیکھنے کے شوقین بچوں کے لئے ایک بہترین اور پرکشش بھی ہو سکتی ہیں تحقیق میں چھ سے بارا سال کے بچوں جن کو بی بی سی کی ایک ایڈوانچر راک نامی ورچوئل ورلڈ استعمال کرنے کو دی گئی ان سے انٹرویو اور سروے کے زریعے معلوامات اکٹھی کی گئیں۔
بیلجیم کے گیم میکر کی طرف سے بی بی سی آن لائن چلڈرن چینل دنیا میں ایک جزیرے کی طرح کا ماحول دکھایا گیا بچے اکیلے ہی اس دنیا میں گھومنے اور معلوماے اکٹھی کرتے ہیں لیکن پھر وہ میسج بورڈ کے زریعے ایک دوسرے سے معلومات اور تجربات کا تبادلہ کرتے ہیں کسی وقت بچے ورچوئل دنیاوں کے متلاشی بن جاتے ہیں اور کسی وقت وہ اپنی معلومات کو ایک دوسرے سے تبادلہ کر کے رہن سہن کے سماجی آداب سیکھتے ہیں اس میں ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ بچوں کو حقیقی زندگی کی طرح کچھ بھی کرنے میں نتائج کا کوئی اندیشہ لاحق نہیں ہوتا اس طرح وہ بہت سی سماجی مہارتیں سیکھتے ہیں اور بچوں میں بہت زیادہ مثبت قوتیں پیدا ہوتی ہیں جو کہ مستقبل میں تعلیمی میدان میں بھی انکے لئیے فائدہ مند ہو سکتی ہیں۔

ایڈمنبرگ یونیورسٹی میں تعلیم اور ٹیکنالوجی کی پروفیسر لیڈیا پلومین کے مطابق بچے مختلف ایپس اور گیم کے زریعے سیکھ سکتے ہیں اور یہ والدین کے لئے بہت مددگار ثابت ہو سکتا ہے اس میں والدین کی مدد سے بچوں کو اس قابل بنایا جاتا ہے کہ وہ اپنے مسائل سے پریشان ہونے کی بجائے تحمل سے فیصلہ کرنے کی قوت حاصل کریں.
اس بلاگ کے ذریعے یہ کوشش کی گئ ہے کہ ورچوئل ورلڈ کے کچھ مثبت پہلووں کی نشاندہی کی جائے اور اس سلسلے میں ریسرچز کے حوالہ جات شئیر کر دئے گئے ہیں مگر یاد رہے کہ اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ بچوں اور جوانوں پہ ٹیکنالوجی کے منفی اثرات موجود نہیں ہیں ۔ ٹیکنالوجی کیوجہ سے پیدا ہونے والے مسائل اور رسک کو سامنے لانا ببی اتنا ہی ضروری ہے ۔ چونکہ یہ ایک بہت ہی وسیع ٹاپک ہے جسکو کسی بھی طرح ایک آرٹیکل میں سمیٹ دینا ممکن نہیں ۔ اسلئے اب یہ والدین، سوشل ورکرز اور دوسرے پروفیشنلز پہ ہے کہ وہ بچوں اور نوجوانوں کے لئے ٹیکنالوجی کے مثبت اور فائدہ مند استعمال کو یقینی بنائیں اور اسکے تباہ کن اثرات سے آگاہی بھی دیں ۔
آخر کار یہ یقینا خوش آئند عمل ہو گا کہ اگر ہم ٹیکنالوجی کے ممکنہ خطرات سے خوفزدہ ہونے کی بجائے مثبت ڈویلپمنٹ کو فروغ دیں اور اپنی آئندہ نسلوں کے لئے ایک محفوظ ورچوئل ماحول کو یقینی بنانے میں اپنے کردار سے غافل نہ ہوں ۔ شکریہ
مزید معلومات کے لئے نیچے دیئے گئے لنکس کا وزٹ کریں۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں