خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

اتوار، 14 اکتوبر، 2018

وہ دن جب سورج زمین پر تاریکی کی وجہ بنا


آپ نے ہمیشہ سےیہی سنا اور پڑھا ہو گا کہ سورج روشنی کا سب سے بڑا زریعہ ہے۔لیکن تاریخ میں اسکے برعکس بھی واقعات رونما ہو چکے ہیں جیسا کہ آج ہم ایسے ہی ایک واقعہ پر بات کرتے ہیں ۔
بروز 13 مارچ 1989 کو کیوبک (کینیڈا) کا تمام صوبہ بجلی کی فراہمی سے اچانک محروم ہو گیا۔ شمالی امریکہ میں ہر سال سینکڑوں دفعہ بجلی کی فراہمی منقطع ہوتی ہے کیوبک میں بجلی کی عدم دستیابی کی نوعیت کچھ اور تھی کیونکی اسکی وجہ ایک شمسی طوفان تھا۔
10 مارچ 1989 بروز جمعہ کوماہر فلکیات نے سورج کی سطح پر ایک زور دار دھماکے کا مشاہدہ کیا چند منٹوں کے اندر ہی مقناطیسی قوتوں نے بیلین ٹن گیس خارج کر دی یہ بلکل ایسے ہی تھا جیسے کہ ہزاروں نیو کلئیر بموں کے ایک دم پھٹ جانے سے توانائی کا اخراج ہو۔
طوفان نے سورج سے نکل کے ملین میلز فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کیطرف سفر شروع کر دیا۔ اس دھماکے کی وجہ سے ہونے والی شدید چمک نے فوری طور پر زمین پر ریڈیائی لہروں کو منجمد کر دیا اور سارے یورپ سے روس تک ریڈیو کی نشریات معطل ہو گئی۔ فوری خیال کریملن کی جانب سے ریڈیو کی نشریات کی معطلی پر گیا مگر یہ سب سورج کا عمل دخل ثابت ہوا۔
بارہ مارچ بروز سوموار کو بلاآخر شمسی پلازمہ کا وسیع بادل زمین کےمقناطیسی دائرے سے ٹکرا گیا اسکے نتیجے میں زمین کی مقناطیسی لہروں میں برپا ہونے والی طوفان کی شدت کو دور دراز جنوب میں فلوریڈا اور کیوبا تک دیکھا گیا۔

یہ مقناطیسی تباہی شدید نوعیت کی تھی اس نے درحقیقت شمالی امریکہ کی زمین کے نیچے برقی کرنٹ پیدا کر دی ۔ رات کو 2:44 کے وقتتیرہ مارچ کو ان برقی کرنٹس کیوجہ سے کیوبک کے پاور گرڈ سٹیشن میں خرابی پیدا ہو گئی اور دو منٹ سے بھی کم وقت میں کیوبک پاور گرڈ سٹیشن بجلیل سے محروم ہو گیا اور ملین لوگ آفس کے اندھیرے کمروں،زیر زمین پیدل چلنے والی سرنگوں سمیت بجلی سے چلنے والی لفٹ میں قید ہو کر رہ گئی بہت سے لوگ صبح اٹھے تو گھروں سے حرارت ختم ہو چکی تھی اس برقی معطلی نے سکولوں اور بزنس کو متاثر کیا اور صبح کے وقت میں میٹرو اور ائیرپورٹ تک کو بند کر دیا گیا۔ کیوبا میں ہونیوالی برقی معطلی کسی بھی طرح لوکل نوعیت کی ثابت نہیں ہو سکی بہت سے امریکی علاقوں میں برقی اداروں کو مشکلات پیش آئیں جسوقت کیوبک گرڈ سٹیشن برقی معطلی کا شکار ہوا اسی وقت نیویارک میں 150 میگا واٹ اور نیو انگلیڈ کے علاقت میں 1410 میگا واٹ ضائع ہو گئی جب تک دوسرے برقی زرائع کار آمد لائے جاتے نیو انگلیڈ میں 96 زرائع ناکام ہو چلے تھے۔

خوش قسمتی سے امریکہ نے بہت مشکل سے بجلی کی منقطلی کو روک لیا امریکہ کے ساحلوں کے دو سو گرڈ سٹیشن 13 مارچ کے طوفان کی وجہ سے مشکل میں پڑ گئے مگر کسی میں بھی بجلی معطل نہیں ہوئی۔ اسکے اثرات خلاء میں موجود کئی سیٹلائٹس کو فوری طور پر کئی گھنٹے بند کرنے کی صورت میں بھی ظاہر ہوئے .
TDRS-1
کمیونیکیشن سیٹلائٹ میں 250 فیصد تک ہائی انرجی برقی زرات نے نازک الیکٹرونکس آلات کو نقصان پہنچایا حتی کے خلائی شٹل ڈسکوری میں بھی پیچیدگیاں سامنے آئیں
13 مارچ کو ہائیڈروجن سپلائی کے ایک ٹینک کے سینسرز کے ایندھن سیلز میں غیر معمولی بلند پریشر نظر آیا۔ ان تمام مسائل کا شمسی طوفان کے تھم جانے کے ساتھ ہی پراسرار طور پر خاتمہ ہو گیا۔
بیس برس بعد2009 تک مارچ 1989 میں کیوبک برقی معطلی الیکٹریکل انجینئرنگ اور سپیس سائنس کا ایک اہم موضوع بن گیا یہ ایک واضع مثال ہے کہ شمسی طوفان ہماری زمینی زندگی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں خوشقسمتی یہ ہے کہ اسطرح کہ واقعات بہت ہی کم ہوتے ہیں اس قسم کے برقی طوفانوں کو پیدا کرنے کے لئے ایک شدید قسم کی شمسی ٹکر کا ہونا ضروری ہے عمومی شمسی عمل میں دو سے تین بڑے طوفان رونما ہو سکتےہیں مگر یہ کبھی کبھار ہی کا واقعہ ہو سکتا ہے کہ ایسے برقی طوفان کی وجہ بن جائے لینک جہاں تک آندھیوں اور طوفانوں کا معاملہ ہے وہ ہم جتنا زیادہ شمسی و خلائی موسموں کے متعلق معلومات حاصل کریں گے اتنا ہی بہتر ہو گا کہ ہم کسی بھی آگلے آنے والے طوفان کے لئے خود کو تیار کر سکیں

تحریر:
Dr. Sten Odenwald
NASA Astronomer
ADNET/Catholic University
ترجمہ سحر عندلیب

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں