اروما تھیراپی (aromatherapy)

اروما تھیراپی (aromatherapy) میں نباتاتی ذرائع خصوصا آئلز کا استعال کر کے نفسیاتی اور جسمانی صحت میں بہتری لائی جاتی ہے اکثراوقات اسکے لیے اسینشل آئل تھیراپی کی اصطلاح استعال ہوتی ہے ۔
اس سے مستفید ہونے کے لئے اپکوادویات اور نباتاتی تیل کے کسی ماہر کے پاس جانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ پرفیوم تھیراپی میں احساس کا عمل دخل زیادہ ہوتا ہے بلکہ یہ کہنا زیادہ بہتر ہو گا کہ سارا عمل ہوتا ہی آپ کی ناک کا ہے ۔ پرفیوم تھیراپی میں درحقیقت پرفیوم بذات خود عمل نہی کرتی بلکہ اسکی خوشبو کرتی ہے۔ مخصوص خوشبو براہ راست حس شامہ کو متاثر کرتی ہے جو کہ اینڈوکرائن گلینڈ کو ایکٹیو کرتی ہے جسکی وجہ سے نیورو کیمیکل جیسے کہ ایڈرینالین اور اینڈورفن وغیرہ خارج ہوتے ہیں جو کہ نفسیاتی توازن کے لئے ضروری ہوتے ہیں اس نفسیاتی توازن کو ہومیوسٹیسس پراسس کہا جاتا ہے ۔
خوشبو کا تاثر کتنا دیر پا ہوتا ہے یہ ہر شخص کے لئے الگ الگ ہوتا ہے اگر ہارمون اتنی تعداد میں خارج ہوں کہ یہ ہومیوسٹیسس بیلنس برقرار رکھ پائیں پھر ہمیں ایک خوشگوار تاثر ملے گا جو کہ دیر پا بھی ہو گا ۔
دوسرا طریقہ جس میں ہماری حس شامہ خوشگوار تاثر کی ترغیب دلائے گی وہ کچھ پیچیدہ ہے اسمیں ہمارے دماغی شعور کا عمل دخل شروع ہو جاتا ہے اور اسکے ذریعے ہماری ایسی یادیں جنکا تعلق نراہ راست حس شامہ سے ہوتا ہے وہ تحت الشعور سے نکل کے شعور کی طرف سفر کرتی ہیں درحقیقت سمیل میموریز بڑی انسٹنکٹیو ہوتی ہیں اس صورت میں مخصوص بو کا تعلق نفسیاتی حالت سے جڑا ہوتا ہے اور ہم اس چیز کی بو کیساتھ ہی فوری طور پر اسکو اچھے یا برے کی کیٹیگری میں ڈال دیتے ہیں ۔ جب کوئ خوشبو دوبارہ کئی سالوں بعد سونگھی جاتی ہے تو حس شامہ والے نیورانز لمبک سسٹم کو ایکٹیویٹ کر دیتے ہیں اور نیورو کیمیکلز کے اخراج کیساتھ وہی نفسیاتی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جو کئی سال پہلے اس مخصوص بو نے پیدا کر دی تھی ۔
مخصوص بو کے ساتھ جڑے نفسیاتی تجربات ہر جاندار کے سیکھنے کے عمل کی بنیاد ہے بلکہ یہ اتنا انحصار رکھتے ہیں کہ حس شامہ سے جڑی یادیں انکی بقا کے لئے جنیٹکس کے ساتھ ہی منتقل ہو جاتی ہیں ۔ ہر جاندار تین قسم کی شامہ میموریز رکھتا ہے ۔
ذاتی ، سماجی اور موروثی
اروما تھیراپی حس شامہ کے ان بنیادی نمونوں کے ذریعے عمل کرتی ہے جو کہ ہماری جینز میں نقش ہوتے ہیں جیسے کہ جانوروں کی مخصوص اقسام کی بو، مصالحہ جات ، کھٹائ اور پھولوں کی خوشبو انکے ساتھ ہمارے روئیے اور جسمانی ریسپانس تشکیل کردہ ہیں ۔ ( اسکے اندازے کے لئے لیموں کی خوشبو کے ثاتر کا احساس کرئیے )
پرفیوم تھیراپی دراصل سائیکو اروما تھیراپی کی ایک جدید قسم کا اطلاق ہے اور اسکے نتیجے میں حس شامہ سے کام لیکر لا محدود ذاتی جذبات و تجربات کے ذریعے جسم و ذہن کی شفا کا عمل ممکن ٹھہرایا جاتا ہے ۔
پرفیوم تھیراپی میں استعمال ہونیوالی پرفیومز ہر شخص کے لئے اسکے اپنے انتخاب پر مشتمل ہوتی ہیں یہ مشرقی روایات میں پرفیومر فزیشنز کے دائرہ کار کی پیروی کی ایک قسم ہے جسمیں مریض کے ارد گرد ایک ایسی خوشبو تخلیق کی جاتی ہے جسکی بدولت وہ خود کو تندرست محسوس کرتا ہے یہ تھیراپی اگرچہ زیادہ تر سائیکو سومیٹک علامات کے علاج میں استعمال ہوتی ہے اور سٹریس اور کم خوابی جیسے مسائل میں واضح طور پر فرق پڑتا دیکھا گیا ہے اور اسکا انٹرسٹنگ پہلو یہ ہے کہ زیادہ تر یہ طریقہ علاج صنف نازک کے لئے موثر پایا گیا ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں