خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

بدھ، 15 جولائی، 2020

انسانی تحقیق اور ایلین

انسانی تحقیق اور ایلین ۔ 
تحریر: سحر عندلیب


سائنسدانوں کا خیال ہے کہ کائنات میں میلینز بلکہ بیلنیز ایسے سیارے ہیں جہاں زندگی کے امکان ہو سکتے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس زندگی سے کسی نے آ کر اب تک انسانوں سے کیوں رابطہ نہیں قائم کیا ؟

اسکی پہلی وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ کائنات میں اگر سفر کرنے لگیں تو نہایت وسیع و عریض ہے یا پھر ایلینز ہمیں جان بوجھ کے اگنور کر رہے ہیں یا پھر ہماری سوچ سے بھی زیادہ کوئی عجیب وجہ اس کے پیچھے ہو سکتی ہے ۔ سائنسدانوں نے اس کے کچھ عجیب وغریب جوابات بیان کئے ہیں ۔
ایک خیال یہ کیا جا سکتا ہے کہ ایلینز کی زندگی غالبا منجمد سیاروں میں کہیں دور دفن ہے جس طرح ہمارے نظام شمسی میں زیریں سطحی حصے میں پانی اور مائع موجود ہے اسی طرح ماہر فلکیات کا خیال ہے کہ ملکی وے میں بھی یہ مائع موجود ہے ناسا کے طبیعات دان ایلن سٹرن کے مطابق زیریں سطح مائعات زندگی کی موجودگی کے لئے اہم ہیں اور یہ ایلینز کے رہنے کی جگہ ہو سکتی ہیں مگر ایک دوربین سے انکے سیاروں کو دیکھ کر ہم انکی زندگی کے بارے کوئی اندازہ نہیں لگا سکتے اور یہ مخلوقات اتنی گہرائی میں رہائش پذیر ہو سکتی ہیں کہ انکو یہ اندازہ بھی نہیں ہو گا کہ ان کے سر کے اوپر آسمان بھی موجود ہے ۔
ایلینز کسی نئی زمین کے باسی ہیں ایسی زمین کو سائنسدانوں نے 'سپر ارتھ' کا نام دیا ہے یہ ایک ایسے سیارے کو کہا جاتا ہے جو کہ اپنی کمیت میں زمین سے دس گنا بڑا ہوتا ہے اور وہاں پانی کی موجوگی کا اندازہ پایا جاتا ہے اسکا مطلب ہو سکتا ہے کہ ایلین زندگی اس کائنات میں ایسی سپر زمینوں پہ موجود ہو اور بدقسمتی سے ہماری ملاقات وہاں کے رہائشیوں سے ہونا ممکن نہیں کیونکہ اپریل میں شائع ہونیوالی ایک سٹڈی میں لکھا گیا کہ ایسا سیارہ جو کمیت میں زمین سے دس گنا ہو اسکی ولاسٹی زمین سے 2.4 گنا زیادہ ہو گی اور اس پہ قابو پا کے وہاں کوئی راکٹ لانچ کرنا یا کسی خلائی گاڑی کو بھیجنا ناممکن ہے اس سٹڈی کے رائٹر مائیکل ہپکے کا کہنا ہے کہ دور دراز سیاروں سے خلا کا سفر بہت مہنگا بھی ہے تو ایلین کے اپنے ہی سیارے پہ رہنے کی ایک ممکنہ وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے ۔

انسانوں نے 1900 ء میں ریڈیو 1945ء میں کمپیوٹر اور اب ایسی مشینیں ایجاد کی ہیں جو بڑے سے بڑے اعداد و شمار سیکنڈز میں کر دیتی ہیں اب چونکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا دور ہے تو یہ بھی ہو سکتا کہ تمام ایلین روبوٹ ہوں اسلیے ہمیں سبز رنگ کے آدمیوں کی بجائے مشینوں کی تلاش کرنی چاہئے کیونکہ ایک ایلین سوسائٹی جدید ترین روبوٹس پہ مشتمل بھی ہو سکتی ہے ہمیں دوسرے سیاروں پہ زندگی کے امکانات ڈھونڈنے کی بجائے ان جگہوں پہ تلاش کرنی چاہئے جہاں توانائی بہت زیادہ مقدار میں موجود ہوتی ہے ۔
ہالی وڈ میں دکھائے جانیوالے بڑے سے سر والے انسانی مشابہت لئے ہوئے سبز رنگ کے ایلین نے ہماری تلاش کو محدود کر دیا ہے ۔ ایک ریسرچ میں ایک سو سینتیس لوگوں کو دوسرے سیاروں کی تصویریں دکھائی گئیں اور ان سے ایلین کی موجودگی کے بارے پوچھا گیا ان تصویروں میں ایک چھوٹا آدمی گوریلا سوٹ پہنے موجود تھا مگر چونکہ ہالی وڈ نے ہماری سوچ ایلینز کے بارے متعین کر رکھی ہے تو صرف تیس فیصد لوگوں کو گوریلا سوٹ میں ایک چھوٹا آدمی دکھائی دیا ۔ ریسرچرز کا خیال ہے کہ حقیقی زندگی میں ایلین کسی انسان نما بندر جیسا نہیں دکھتا ہو گا اور نہ اسکو ریڈیو یا روشنی کی شعاعوں سے ڈھونڈا جا سکتا ہو گا اسلئے ہمیں اپنی تلاش کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے ۔
معروف طبیعات دان الیگزینڈر بیریزن کے مطابق یہ بھی ممکن ہے کہ ہم جتنا ایلین زندگی کے قریب جا رہے ہوں اتنا ہی اسکو ختم کرنے کے ذمہ دار بھی ہو رہے ہوں ۔ کوئی بھی تہذیب جو کہ اپنے نظام شمسی کے باہر تک پہنچ جانے کی صلاحیت رکھتی ہو وہ بیک وقت لامحدود پھیلاو کی صلاحیت بھی رکھتی ہے ایسا پھیلاو اپنے راستے میں آنیوالے چھوٹے جانداروں کی تباہی کی وجہ بن جاتا ہے ۔ طبیعات دان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی جدید تہذیب جانتے بوجھتے ہوئے کسی دوسری تہذیب کا خاتمہ نہیں چاہتی اس بات کا امکان قوی ہے کہ انھیں کسی دوسرے جانداروں کے خاتمے کا احساس تک نہ ہو رہا ہو جیسے کوئی چیونٹی کسی بلڈوزر کا شکار ہو جائے ایلین کی تلاش میں اب یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ انسان چیونٹی کا کردار ادا کر رہا ہے یا کہ کسی بھاری بلڈوزر کا ۔

کوئی بھی جاندار جب اپنے سیارے کے مہیا کردہ توانائی ذخائر سے زیادہ استعمال کریں تو زندگی کی بقا مشکل ہو جاتی ہے ۔ اسکا اندازہ زمینی موسمی تبدیلیوں سے بھی کیا جا سکتا ہے تو یہ بھی اندازہ ہو سکتا ہے کہ ایک جدید ترین جنریشن نے توانائی کے مسائل اپنے لئے پیدا کر لئے ہوں اور اس طرح پیدا ہونے والی موسمی تغیرات نے ان باسیوں کی جان ہی لے لی ہو ۔ کائنات میں خلا اور وقت کی انتہاوں سے لڑتے ہوئے بچ جانے والی مخلوق کیساتھ ساتھ فنا پانے والوں کی بھی ایک بڑی تعداد ہو سکتی ہے اور وہ غالبا ایلین ہی ہوں ۔
ارتقاء کے سفر میں نشوونما پانے کی بجائے ایلین وقت کیساتھ کمزور اور بالاخر مردہ ہوتے گئے یا پھر سیاروں کو زندگی کے لئے سازگار ہونےوالے وقت کے دوران زندگی خود ہی نہ باقی رہ پائی ہو ۔ ابتدا میں شدید ترین انجماد یا پھر زہریلی گیسوں کے مجموعے لئے ہوئے ابلتے ہوئے سیارے کئی سو ملین سالوں تک قابل رہائش نہ ہونے کیوجہ سے ایلین کی قبل پیدائش موت بھی متوقع ہے ۔ کائنات میں زندگی اسلئے بھی نایاب ہے کہ اسکی ابتدا مشکل ہے مگر ابتدائی بلین سالوں کے دوران شدید ماحول میں ارتقاء مشکل ترین ہے ۔
کائنات کا پھیلاو وقت کیساتھ بڑھتا جا رہا ہے کہکشائیں ایک دوسرے سے دور سمٹ رہی ہیں دور دراز سیارے ہمارے لئے مدھم ہوتے جا رہے ہیں یہ سب ایک پراسرار دکھائی نہ دینے والی قوت کیوجہ سے ہے جس کو سائنسدانوں نے ڈارک انرجی کا نام دیا ہے ۔ سائنسدانوں کا مشاہدہ ہے کہ چند ٹریلین سالوں تک ڈارک انرجی کائنات کو اتنا پھیلا دے گی کہ زمین سے نزدیک ترین ہمسائے میں موجود کہکشاوں کے علاوہ روشنی دیکھنی ممکن نہیں رہے گی یہ ایک خوفزدہ کرنیوالی سوچ ہے اسلئے اگر ہم اس وقت سے پہلے تک زیادہ سے زیادہ کائنات کو تسخیر نہیں کر لیں گے تو بعد میں شاید یہ ممکن بھی نہیں رہے گا ۔ ستارے نہ صرف دکھائی دینا بند ہو جائیں گے بلکہ ان پہ پہنچنا بھی ممکن نہیں رہے گا اس کا مطلب ہے کہ وہاں پر موجود ایلین سے ہماری ملاقات ہونا بھی ممکن نہیں رہے گا اس کا حل یہی ہے کہ ڈارک انرجی کے کہکشاوں کو ختم کر دینے سے پہلے ہی ہم زیادہ سے زیادہ ان تک اپنی پہنچ ممکن بنائیں حالانکہ اس سفر کے لئے ایندھن مہیا کرنا ایک مشکل ترین مرحلہ ہو گا ۔
سب سے عجیب اور دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تحریر لکھنے والی ایک ایلین ہو آپکے گھر ارجنٹ میل ڈیلیوری والا لڑکا ایک ایلین ہو آپ کا ہمسایہ ایلین ہو آپ کے والدین بہن بھائی دوست احباب ساتھی سب ایلین ہو سکتے ہیں ۔ پینسپیرمیا ہائپو تھیسس نامی ایک تھیوری کے مطابق زمین پہ جو زندگی ہم دیکھ رہے ہیں وہ یہاں کی نہیں ہے بلکہ حقیقتا شہابیوں کے ذریعے سے دوسرے سیاروں سے یہاں بیکٹریا کی صورت میں گری ہے مگر اسکا کوئی حقیقی ثبوت تاحال نہیں مل سکا جو اس تھیوری کو درست ثابت کر سکے


مزید تفصیلات کے لئے یہ لنک ملاحظہ کریں


https://www.livescience.com/63843-look-harder-for-aliens.html


https://www.livescience.com/62750-climate-change-killed-aliens-easter-island.html

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں