خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

ہفتہ، 3 نومبر، 2018

بڑھاپا : اکیسویں صدی کی بڑی سوشل ٹرانسفارمیشن


بڑھاپا   اکیسویں صدی کی بڑی سوشل ٹرانسفارمیشن



اقوام متحدہ کے مطابق دنیا کا ہر پانچواں شخص جلد ہی ساٹھ کی عمر سے گزر جائے گا ۔ دنیا کی سب سے بڑی آرگنائزیشن اپنی ممبر اقوام کو اس بات پہ زور دے رہی ہے کہ عمر کے تیزی سے بڑھاو کے اس مسئلے پہ کسی طرح قابو پائیں ۔
لوگ مختلف وجوہات سے زیادہ لمبا جی پاتے ہیں ۔
غذائیت دن بدن بہتر ہوتی جا رہی ہے ۔
زیادہ تر ممالک اپنے شہریوں کو بہتر صحت کی سہولیات اور تعلیم کے مواقع فراہم کر رہے ہیں اور بہت سے ممالک کی عوام ایک بہترین معیار زندگی سے استفادہ کر رہی ہیں ۔
جاپان دنیا میں بوڑھے لوگوں کے تناسب میں سب سے آگے ہے ۔ تیس فیصد جاپانی عوام پینسٹھ سے اوپر ہے ۔ صرف ایک سال کے دوران جاپانی آبادی تین لاکھ تک کم ہو گئ جبکہ چودہ سال کی عمر تک کی آبادی تیرہ فیصد تک رہ گئ ہے ۔ جاپان میں تیزی سے بڑھاپے میں اضافہ ہو رہا ہے اور 2050 تک اسکی آبادی پچانوے ملین تک گر جانے کا امکان ہے ۔ اکیسویں صدی کے درمیان تک ساٹھ سے زیادہ ممالک اسی تناسب تک پہنچ جائیں گے ۔ تمام ممالک میں عوام تیزی سے بڑھاپے کی طرف بڑھ رہی ہیں تاہم اس میں زیادہ اضافہ ترقی پذیر ممالک میں متوقع ہے جہاں عمر کی شرح 2050 تک اڑسٹھ سے پچھہتر سال تک کا امکان ہے ۔ آجکل پیدا ہونے والے بچے اسی سال کی عمر تک متوقع طور پر زندہ رہ سکتے ہیں ۔
براعظم ایشیا کا معاشی طور پہ تیزی سے اوپر آنا بھی اسی وجہ سے ممکن ہوا ہے کہ اسی اور نوے کی دہائیوں اندر وہاں نوجوان کام کرنیوالوں کی تعدار سب سے زیادہ تھی ۔ خاص طور پر ایشیا ٹائیگر سٹیٹس ( ہانگ کانگ ، سنگاپور ، جنوبی کوریا اور تائیوان) جہاں اب زیادہ تر ورکنگ فورس ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچ رہی ہے ترقی اور شرح پیداوار میں کمی واقع ہونا شروع ہو گئ ہے ۔
تھائی لینڈ میں 1975 میں پینسٹھ سے اوپر صرف تین اعشاریہ چھ فیصد آبادی تھی جو کہ اب بڑھ کے سات فیصد تک پہنچ چکی ہے ۔ مگر یہ تعداد مغرب کے ترقی یافتہ ممالک سے ابھی بھی کافی کم ہے ۔ پچھلی صدی میں تھائ لینڈ کی فیملی پلاننگ پالیسی کے مطابق ایک خاندان میں بچوں کی اوسط شرح پانچ یا چھ سے کم ہو کر ایک یا دو تک رہ گئ ہے ۔ یہ شرح کسی بھی ملک کی اپنی ہی آبادی کے لئے معاشی سطح کو برقرار رکھنے کےئے انتہائ کم ہے ۔
ایشیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک انڈیا اور چین میں فیملی پلاننگ لمبے عرصے تک خطرناک نتائج پیدا کرے گی ۔ اس کے علاوہ زیادہ سے زیادہ خاندان اپنے بچوں کی جنس بھی مقرر کرنا چاہتے ہیں اسکی وجہ سے مستقبل میں خواتین کی شرح میں کمی کا امکان ہے اگلے پندرہ سال تک ان دونوں ممالک میں بیس سے پینتالیس کی عمر کے مرد خواتین کی نسبت زیادہ 
ہونے کا بھی امکان ہے ۔ 

افریقہ میں صورتحال کچھ مختلف ہے یہ واحد براعظم ہے جہاں کی آبادی اتنی تیزی سے بڑھاپے کی طرف مائل نہیں ہو رہی ۔ چنانچہ آنیوالی دہائیوں میں افریقہ کی معاشی سطح میں تیز اضافے کا امکان ہے ۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ افریقہ کو اپنی بڑھتی ہوئ معاشی سطح کو اپنی عوام کے معیار کو بہتر کرنے کی طرف صرف کرنا چاہیئے ۔
اقوام متحدہ نے مزید یہ بھی نشاندہی کی کہ بڑھاپے کی طرف مائل آبادی کسی ملک کی معاشیات میں اضافہ کرنے میں کوئ مددگار نہیں ہوتی جن ممالک میں نوجوان ورکرز کی شرح کم ہو رہی ہے انھیں اپنی شرح پیدائش بڑھانی چاہیئے ۔اس سلسلے میں چین میں پیش رفت ہوئ ہے کیونکہ وہاں تیزی سے پینشن لینے والے افراد میں اضافہ ہوا ہے مزید یہ کہ چین میں ورکرز کی تعداد میں بھی واضح کمی ہو رہی ہے اس لئے چین نے اپنی ایک خاندان ایک بچہ والی پالیسی کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسکی وجہ سے پچھلی چار دہایئوں میں آبادی میں واضح کمی واقع ہوئ اب نیشنل پیپلز کانگرس کے بنائے گئے قانون کے مطابق ایک بچے والے قانون پہ سختی سے عمل درآمد نہیں کروایا جائے گا۔
بڑھاپے کی طرف مائل عوام کو زیادہ توجہ اور ذرائع امد ورفت کے لئے آسان ذرائع کی ضرورت ہوتی ہے لیکن دوسری طرف بڑھاپے میں عوام کے سماجی مسائل میں کمی واقع ہوتی ہے جیسے کہ جب والدین کام پہ ہوں تو اکثر بچوں کا خیال خاندان کے بوڑھے لوگوں کی ذمہ داری ہوتا ہے ۔
اقوام متحدہ کے مطابق مختلف ممالک کی حکومتوں کو اپنی عوام کی بہترین صحت پہ وسائل لگانے چاہئیں تاکہ لوگ لمبے عرصے تک چست رہ سکیں مزید یہ کہ ان کو چاہئے کہ وہ کسی خاندان میں ایک سے زیادہ بچوں کی حوصلہ افزائ کریں جیسا کہ سنگاپور میں حکومت ہر بچے کے لئے دو سے پانچ ہزار ڈالر تک کی رقم مہیا کر رہی ہے ۔ بہترین اور جدید تعلیم ترقی کی دوڑ 
میں شامل ہونے کا ایک اور ذریعہ ہے ۔ زیادہ مضبوط افراط زر کی وجہ تعلیم یافتہ افراد ہیں ۔


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں