ونچسٹر ہاوس کی پراسرار کہانی (Winchester Mystery House)

ونچسٹر ہاوس کی پراسرار کہانی کی شروعات ہوتی ہے ستمبر 1839 میں جب نیو ہیون میں لیونارڈ اور سارہ پیرڈی کے گھر ایک بچی نے جنم لیا۔ بچی کا نام۔بھی سارہ ہی تھا اور جیسے ہی وہ سن بلوغت کو پہنچی وہ شہر بھی کی توجہ کا مرکز بن گئی اپنی سریلی آواز ،کی زبانوں میں مہارت اور اپنی دلکشی کیوجہ سے سماجی محفلوں کی جان بن فئی اگرچہ اپنے بے انتہا چھوٹے قد کے ساتھ بھی وہ ایک جاندار شخصیت کی مالک تھی اسکا قد صرف 4 فٹ 10 انچ تک تھا۔
اسی وقت جب سارہ جوان ہو رہی تھی تو نیو ہیون کے ایک اور مشہور خاندان میں ایک نوجوان بھی تھا جسکا نام ولیم ورٹ ونچسٹر تھا ایک گارمنٹس بزنس مین اولیور ونچسٹر کا بیٹا تھا جسکو اسلحہ بنانے واکی ایک فرم کے اثاثے مل گئے اس فرم نے ایسی بندوق بنائ جو اپنی طرز کی جدید ایجاد ٹھہری لیکن ونچسٹر ابھی بھی مطمئن نہیں تھا۔ 1890 میں اسی فرم نے ہنری رائفل بنائ جسمیں میگزین ڈلتا تھا کیونکہ یہ لوڈ کرنے اور فائر کرنے میں زیادہ آسان تھیاور اسوقت کی پہلی خودکار بندوق تھی تو فوجی دستوں میں بہت مقبول ہوئ اور سول جنگ میں اسکا استعمال ہوتا رہا ۔ حکومتی معاہدوں اور پرائیویٹ فروخت کی بدولت ونچسٹر نے خوب دولت کمائ۔ اسنے فرم کی تشکیل نو جدید بنیادوں پہ کی اور دولت کی دیوی اس پہ مہربان ہوئ ۔ 30 ستمبر 1862 کو سول جنگ کے عروج کے وقت سارہ اور ونچسٹر کی شادی کی شاندار تقریب نیو ہیون میں قرار پا گئ۔
چار سال بعد 15 جولائ1866 کو سارہ نے ایک بیٹی کو جنم دیا اسکے فوری بعد سارہ پر پہلی آفت ٹوٹ پڑی اسکی بیٹی بچوں کی ایک جان لیوا بیماری میں مبتلا ہو کر چوبیس جولائ کو مر گئ ۔ سارہ پر اس صدمے کا اتنا اثر ہوا کہ وہ تقریبا پاگل ہی ہو گئ اور دس سال کا عرصہ اسکی حالت غیر رہی اسکے بعد سارہ اور ونچسٹر کے ہاں دوبارہ کسی بچے کی پیدائش نہ ہو سکی۔

سارہ کو دوبارہ زندگی کیطرف لوٹے زیادہ وقت نہی گزرا تھا کہ ایک اور سانحہ اسکی زندگی میں آ گیا ۔ ویلیم اسکا خاوند جو کہ اب ونچسٹر ایمپائر کا مالک تھا ٹی بی کا شکار ہو کے سات مارچ 1881 کو جان کی بازی ہار گیا۔ اسکی موت کے بعد سارہ کو نہ صرف بیس ملین ڈالر کی خطیر رقم ترکے کے طور پہ ملی بلکہ اسلحہ فرم سے بھی 48.9 فیصد رقم کے علاوہ روزانہ ایک ہزار ڈالر جو کہ 1913 تک ٹیکس فری رہا۔
لیکن دولت کا انبار سارہ کے غم کا مداوہ نہ کر سکا وہ اپنے شوہر اور بیٹی کے لئے افسردہ رہتی کسی دوست نے اسے مشورہ دیا کہ وہ اپنے مسئلے کے لئے کسی روحانی ذریعے سے رابطہ کرے جسنے سارہ کو بتایا کہ اسکا شوہر اسے ملا مزید اس نے سارہ کے شوہر کا حلیہ اور تفصیلات بتا کر کہا کہ تمہارے شوہر کا پیغام ہے کہ تمہارے خاندان پہ ایک بددعا کا اثر ہے جس کی وجہ سے تمہارے شوہر اور بچی کی جان گئ اور وہ بد دعا تمہارا پیچھا کر رہی ہے یہ بد دعا اس آہنی ہتھیار کا نتیجہ ہے جو ونچسٹر خاندان نے بنائ اور جسکی وجہ سے ہزاروں لوگوں کی موت ہوئ جنکی روحیں اب بدلہ لینے کو بے چین ہیں۔
سارہ کو مزید یہ بھی بتایا گیا کہ اسکو چاہئے نیو ہیون میں اپنا گھر بیچے اور سورج کے غروب ہونے کی طرف سفر شروع کردے اسکے شوہر کی طرف سے نئے گھر کی طرف اسکی رہنمائ ہو گی اور مزید یہ کہ اوہ اپنے اور ان روحوں کے لئے ایک نیا گھر تعمیر کرے جن کی اموات ہوئیں اور جب تک وہ نئے گھر کی تعمیر کرتی رہے گی اسکی زندگی بچی رہے گی ۔
اس واقعے کے فوری بعد سارہ نے نیو ہیون میں اپنا گھر بیچا اور مغرب میں کیلیفورنیا روانہ ہو گئ ۔ اسکا خیال تھا کہ اسکے سوہر کا ہاتھ اسکی رہنمائ کرتا ہے اور وہ اسوقت تک سفر کرتی رہی جب تک کہ وہ 1884 میں سانتا کلارا وادی تک نہ پہنچ گئ یہاں اسنے ایک چھ منزلہ گھر لیا جس کا مالک ڈاکٹر کالڈویل تھا اس نے ڈاکٹر کو اپنا ایک سو باسٹھ ایکٹر کا گھر سارہ کو دینے پہ راضی کر لیا اس نے اس گھر کی تعمیر شروع کروا دی اور اگلے چھتیس سال تک معمار اور مزدور اس گھر کی تعمیر از سر نو تعمیر کا کام کرتے رہے اس نے ہر روز کے چوبیس گھنٹے بائیس بڑھئ کام پہ رکھے اس طرح تمام دن اور رات وہاں ہتھوڑے اور آریاں چلنے کی آوازیں سنائ دیتیں۔ ریل کے ذریعے سامان پہنچتا رہا اور گھر کے چھبیس کمرے تعمیر ہو گئے سارہ کے پاس گھر کا کوئ مکمل نقشہ موجود نہیں تھا وہ ہر روز کچھ سکرپٹس تیار کرتی جو روزانہ کی بنیادوں پر کام کر دیا جاتا کبھی ایسا ہوتا کہ وہ تعمیر ٹھیک نہ ہو پاتی تو سارہ کے پاس دوسرا نقشہ موجود ہوتا ۔
اس واقعے کے فوری بعد سارہ نے نیو ہیون میں اپنا گھر بیچا اور مغرب میں کیلیفورنیا روانہ ہو گئ ۔ اسکا خیال تھا کہ اسکے سوہر کا ہاتھ اسکی رہنمائ کرتا ہے اور وہ اسوقت تک سفر کرتی رہی جب تک کہ وہ 1884 میں سانتا کلارا وادی تک نہ پہنچ گئ یہاں اسنے ایک چھ منزلہ گھر لیا جس کا مالک ڈاکٹر کالڈویل تھا اس نے ڈاکٹر کو اپنا ایک سو باسٹھ ایکٹر کا گھر سارہ کو دینے پہ راضی کر لیا اس نے اس گھر کی تعمیر شروع کروا دی اور اگلے چھتیس سال تک معمار اور مزدور اس گھر کی تعمیر از سر نو تعمیر کا کام کرتے رہے اس نے ہر روز کے چوبیس گھنٹے بائیس بڑھئ کام پہ رکھے اس طرح تمام دن اور رات وہاں ہتھوڑے اور آریاں چلنے کی آوازیں سنائ دیتیں۔ ریل کے ذریعے سامان پہنچتا رہا اور گھر کے چھبیس کمرے تعمیر ہو گئے سارہ کے پاس گھر کا کوئ مکمل نقشہ موجود نہیں تھا وہ ہر روز کچھ سکرپٹس تیار کرتی جو روزانہ کی بنیادوں پر کام کر دیا جاتا کبھی ایسا ہوتا کہ وہ تعمیر ٹھیک نہ ہو پاتی تو سارہ کے پاس دوسرا نقشہ موجود ہوتا ۔
دن ، ہفتے اور مہینے گزرتے چلے گئے کمرے تعمیر ہوتے گئے اور دروازے کھڑکیاں لگا دی گئیں اور ایک سات منزلہ مکان کی تعمیر ہو گئ تین زینے اور سینتالیس آتشدانوں اور بیشمار سیڑھیوں جو کہیں جا کے ختم نہیں ہوتی تھیں ایک چمنی جو چھت کیساتھ ہی لگی تھی الماریاں جو خالی دیواروں میں کھلتی تھیں دوراہوں اور ایسے دروازوں پہ مشتمل گھرتیار تھا جو سیدھے لان میں لے جاتے اور جس کے غسل خانے شیشتے کے دروازوں کیساتھ تھے ۔
یہ بھی واضح تھا کہ سارہ کو تیرہ کے ہندے سے شغف تھا تقریبا تمام کھڑکیوں کے تیرہ شیشے تھے دیواروں اور لکڑی کے فرش کے تیرہ حصے تھے کئ کمروں کے تیرہ دروازے تھے اور ہر زینہ تیرہ سیڑھیوں پہ مشتمل تھا جبکہ ایک زینہ بیالیس سیڑھیوں والا تھا جو تیسری منزل تک لے جانے کو کافی تھا مگر اسکی بلندی صرف نو فٹ تھی کیونکہ ہر سیڑھی دو انچ کی اونچائی رکھتی تھی ۔
جبکہ یہ سب ہمیں انتہائ عجیب لگتا ہے مگر سارہ کے لئے یہی درست تھا اسکے ذریعے ہی وہ ان روحوں کو کنٹرول کر سکتی تھی جو برے مقاصد کیساتھ وہاں داخل ہو جاتیں اور یہ سارہ کی زندگی کو تباہ کر دیتیں ۔ ان روحوں کو دھوکہ دینے کے لئے مکان کی تعمیر ایک کورگھ دھندے کی صورت مین گئ ۔

مکان کی تعمیر بڑھتی گئ اور 1906 میں یہ ایک سات منزلہ مینار کی صورت اختیار کر گیا سارہ نے گھر کی تعمیر جاری رکھی اسکی تنہائ میں معمار مزدور اور بلا شبہہ روحیں ہی تھی جو حائل ہو جایا کرتیں اور ان سے بچ جانے والے وقت میں وہ رات کے وقت پیانو بجایا کرتی مسافروں کے مطابق پیانو کی دھن بہت سریلی ہوتی اسکے باوجود کہ پیانو ٹوٹی ہوئ تھی ۔
سب سے المیاتی واقعہ سان فرانسسکو کا زلزلہ ثابت ہوا جس بے اس مکان کی اوپری تین منزلوں کو توڑ کے نیچے باغ میں پھینک دیا اور بڑی چمنی گر گئ اور سارہ اسی کمرے میں بند ہو کر رہ گئ جس میں سو رہی تھی اور اسکا نام ڈیزی روم تھا سارہ کو یقین ہو گیا کہ مکان کی تعمیر مکمل ہونے پر روحیں غضبناک ہو گئیں اسکے بعد سارہ نے سامنے کے تیس کمرے دوبارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ تعمیر مکمل قرار نہ پائے اور مکان کے گر جانے کیوجہ سے وہاں مکین روحیں ہمیشہ کے لئے اندر ہی قید ہو جائیں ۔ اگلے کئ ماہ کاریگروں نے مکان کی تعمیر جاری رکھی اور بیڈ رومز کی تعدار پندرہ سے بیس اور لھر پچیس ہو گئ تمام مکان میں چمنیاں لگا دی گئیں اور انکے بارے میں یہ بھی کہا جاتا کہ بھوت ان میں غائب ہو جایا کرتے تھے اور مکان میں دو شیشے بھی لگائے گئے سارہ کا خیال تھا کہ بھوت اپنے عکس سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں ۔
چار ستمبر 1922 کی رات کو روحوں کیساتھ مذاکرات کے بعد سارہ جب اپنے کمرے میں سونے گئ تو صبح کے قریب نیند کے دوران تراسی سال کی عمر میں اسکی موت واقع ہو گئ ۔ اس نے اپنا تمام ترکہ اپنی بھتیجی فرنسز میرییٹ کے نام چھوڑا جو کچھ وقت سے سارہ کے کاروباری معاملات کی انچارج تھی یہی خیال کیا جاتا تھا کہ سارہ کی کافی ساری دولت مکان میں ایک پوشیدہ الماری میں زیورات اور سونے کے برتنوں کی صورت میں تھی جن کے اندر روحوں کی تواضع کی جاتی اس کے رشتے داروں نے کچھ قدیم الماریاں کھلوائیں مگر ان میں سے پرانی جرابیں اخباروں کے تراشے جن میں اسکی بچی اور سوہر کے اموات کی خبریں تھیں بچی کے بالوں کی ایک لٹ اور ایک اونی زیر جامہ تھا کوئ بھی سونے اور جواہرات کے بنے کھانے کے برتن نہیں ملے ۔
وہاں سے لکڑی کا سامان ، ذاتی استعمال کی چیزیں اور آرائشی سامان ہٹا کر ایک سرمایہدار گروپ کو مکان کی فروخت کر دی گئ جنکا خیال تھا کہ وہ مکان کو سیاح گاہ کے طور پر استعمال کریں گے ۔ عمارت کو جب پبلک کے لئے کھولا گیا تو سب سے پہلا سیاح رابرٹ ایل رپلے تھا جس نے اپنے مشہور کالم ' یقین کریں یا نہیں ' میں لکھا کہ مکان میں پہلے ایک سو اڑتالیس کمروں کا بتایا گیا لیکن فرش اتنا گھمبیر تھا کہ ہر دفعہ جب گنتی کی جاتی تو وہ مختلف ٹھہرتی اور جگہ اتنی پیچیدہ تھی کہ یہ کہا جاتا ہے کہ مزدوروں کو وہاں سے سامان نکالنے میں چھے ماہ کا وقت لگا انھوں نے امریکن ویکلی میگزین کو 1928 میں بتایا کہ مکان ایک غلام گردش کی صورت تھا جہاں نیچے والی منزل سے اوپر والی منزل پہ نہیں پہنچ سکتے تھے ۔ مکان کے کمروں کی پانچ سال تک بار بار گنتی کرنے پر اندازہ لگایا گیا کہ کمروں کی تعداد ایک سو ساٹھ تھی البتہ ابھی تک کسی کو بھی یقین نہیں کہ یہ تعداد درست ہے ۔
آجکل وہ مکان کیلیفورنیا کا تاریخی ورثہ قرار دیا گیا ہے اور نیشنل پارک سروس کی طرف سے' ایک ایسا مکان جسکے کمروں کی تعداد معلوم نہیں' رجسٹرڈ ہے ۔
زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ کچھ بھوت وہاں سارہ کی درخواست پر موجود رہتے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کیا واقعی انھوں نے اس جگہ پر قبضہ کر رکھا ہے ۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہاں کسی بھوت پریت کا سایہ نہیں ونچسٹر محل ایک خبطی عورت کی تخلیق اور بے پناہ دولت کا غلط ہاتھوں استعال ہے ۔ اس میں کوئ شک نہیں کہ ہم اسکو دنیا کا سب سے بڑا سایہ زدہ مکان کہہ سکتے جس کامنہ بولتا ثبوت مکان اور مکین کی کہانی خود ہی ہے ۔
کیا ونچسٹر محل واقعی سایہ زدہ ہے یہ تو آپکو خود ہی فیصلہ کرنا ہو گا جبکہ بہت سے لوگ پہلے ہی اس بارے سوچ چکے ہیں ۔ ونچسٹر محل میں کئ سالوں تک عجیب و غریب واقعات ہوتے رہے جن کا تسلسل ابھی تک جاری ہے بہت سے نفسیاتی ماہرین نے وہاں کا دورہ کیا اور اس خیال کے ساتھ باہر نکلے کہ وہاں واقعی بھوت پریت موجود ہیں اور وہ پورا سال وہاں دکھائ دیتے ہیں۔
جن سالوں می اس مکان کو پبلک کے لئے کھولا گیا وہاں کئ ایسے واقعات رونما ہوئے جیسا کہ قدموں کے نشان ، پراسرار آوازیں، ایکدم سے شدت سے بند ہوتی کھڑکیاں، سرد جگہیں، عجیب سے چمکتی ہوئ روشنیاں، دروازے جو خود بخود بند ہوتے ہیں اور مزید لوگوں کے ذاتی مشاہدات بھی ریکارڈ کئے گئے ہیں ۔ یقینا یہ سب ایک آسیب زدہ مکان کے بارے میں رپورٹس ہیں لیکن کیا روحیں صرف ہماری سوچ ہیں بھوت پریت اور بدروحوں کی روایت سارہ ونچسٹر کے ساتھ ہی منسلک ہے یا ان میں حقیقت موجود ہے ؟ کیا گھر واقعی ایک مردہ شخص کی یادگار کے طور پر تعمیر کیا گیا ؟ کیا بھوت ابھی تک ونچسٹر کے پراسرار مکان کی غلام گردشوں میں رینگتے ہیں ؟
میں آپ کو دعوت دیتی ہوں کہ اگر کبھی آپ موقع پائیں تو ان سوالات کے جوابات ڈھونڈنے کا بہترین طریقہ اس مکان کا وزٹ ہے میرا وعدہ ہے کہ امریکی تعمیرات میں کوئ بھی چیز ونچسٹر مینشن جیسی قابل توجہ نہیں ٹھہرے گی ۔
اور کسی کو کیا پتہ کہ آپ کو وہاں پہ کیا کچھ نظر آ جائے ؟؟
اس پر فلمیں بھی بنائی گئی ہیں Winchester اور
Haunting of Winchester House
کے نام سے میں تو انکو واچ لسٹ میں رکھ رہی ہوں امید ہے آپ اسکی بیک گراونڈ کو جان کر اسکو ضرور دیکھیں گے
سورس لنکس
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں