خود اپنی تلاش اور دنیا کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ایک طالب علم۔ سحر عندلیب، |

تازہ ترین

Post Top Ad

Your Ad Spot

پیر، 28 جنوری، 2019

سی ایم وی وائرس (CMV Virus)

سی ایم وی وائرس (CMV VIRUS)


سی ایم وی ہارپس وائرس کی ایک قسم ہے جو کہ چالیس سال کی عمر تک جوانوں کی آدھی آبادی کو متاثر کرتا ہے۔ یہ وائرس انسانی جان کو لاحق ہونے والی خطرناک بیماریاں جیسا کہ نمونیا، ہیپاٹائٹس اور پیٹ کی متعدد بیماریاں پھیلانے کے علاوہ کئی دہائیوں سے ایلوجینک ٹرانسپلانٹ کے مریضوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ سی ایم وی انفیکشن بون میرو ٹرانسپلانٹ کے مریضوں میں سب سے زیادہ عام مسئلہ ہے۔ 2017ء میں صرف امریکہ میں آٹھ ہزار سے زیادہ لوگوں نےبلڈ کینسر جس میں لیوکیمیا اور لمفوما شامل ہیں ایلو جینک ٹرانسپلانٹ کروائے۔
ماضی میں اس وائرس کا شکار ہو کر بہت خراب صورتحال ہو جاتی تھی اب اینٹی وائرل دوائیوں کے باوجود بھی یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے ۔
برگ فر میڈیکل ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں ورکر ہل اور ماریاپیاڈیگلی جو کہ لائنز آئی انسٹیٹیوٹ پرتھ آسٹریلیا میں ورکر ہیں دونوں نے مل کر سی ایم وی ری ایکٹیویشن کا پہلا حیوانی ماڈل تیار کیا۔ انھوں نے ایک چوہے کو سی ایم وی سے متاثر کیا اور بالکل اسی طرح جیسے ایک انسان شروع میں انفیکشن سے متاثر ہوتا ہے اور پھر وائرس اپنی شدت اختیار کر لیتا ہے ویسے ہی اس چوہے کے کیس میں ہوا ۔ تین مہینے بعد اس چوہے کا امیون سسٹم مکمل ختم کر کے نیا بون میرو دیا گیا۔ تجربات کی ایک سیریز میں مختلف قسم کے امیون سیلز کو دیکھتے ہوئے ٹیم کو پتہ چلا کہ بی خلیے سی ایم وی کو کنٹرول  کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور جس چوہے میں بی خلیے پہلے سے موجود نہیں تھے اس میں اینٹی باڈیز کی کمی تھی اور ٹرانسپلانٹ کے دس دن کے اندر سی ایم وی وائرس واپس موجود تھا۔
پھر گروپ نے وائرس کی مختلف صورتوں پر تحقیق جاری رکھی اور پتہ چلا کہ سی ایم وی بہت سی دوسری مختلف صورتوں میں بھی موجود تھا اور انفیکشن میں تبدیلی کرتا جا رہا تھا۔ ریسرچرز نے آٹھ مختلف قسموں کے سی ایم وی کا استعمال کیا اور چوہے کو اس قسم کے وائرس سے بنائی گئی اینٹی باڈیز فراہم کی گئیں جو کہ پہلے وائرس سے متاثر کر کے ریسرچ کے دوران اس کو مکمل طور پر وائرس فری کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے کی گئی کلینیکل تحقیقات میں جو اینٹی باڈیز استعمال کی گئیں وہ ایک ہی طرح کے ذرائع سے لی جاتی رہیں اور ان کا فوکس ٹی خلئے رہے ۔
لیکن جدیدحالیہ  ریسرچ میں بی خلئے اس وائرس کو چوہے کے اندر روکےرکھنے میں کامیاب نظر آئے اور مزید کسی دفاعی خلیے کی اس سے بچاو کے لئے ضرورت نہیں رہی۔ اس ریسرچ کو آسٹریلیا کی نیشنل ہیلتھ اور میڈیکل کونسل نے فنڈنگ فرایم کی اور خیال یہ کیا جا رہا ہے کہ اس کی بدولت سی ایم سی وائرس سے بچاو میں خاطر خواہ ترقی ہو سکے گی۔
مستقبل میں ایسی تھیراپی اور علاج فراہم کیا جائے گا جس میں سی ایم وی کی روک تھام کے لئے اینٹی باڈیز ایسے مریضوں سے حاصل کی جائیں گی جو پہلے سے وائرس متاثرین ہوں گےاور بون میرو ٹرانسپلانٹ سے گزر رہے ہوں گے۔ ان اینٹی باڈیز کو لیب میں فائنل شکل دی جائے گی اور ٹرانسپلانٹ کے بعد مریضوں کو لگا دیا جائے گا۔ اب یہ ریسرچ کلینیکل سٹڈی سے ٹیسٹ اپروچ میں آ چکی ہے۔ ریسرچر کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگوں کے صحت مند دفاعی نظام سی ایم وی کو روکتے ہیں لیکن یہ کسی بھی مصالحتی دفاعی نظام کے حامل شخص میں واپس زندہ ہو سکتے ہیں اور جان لیوا نتائج پیدا کر سکتے ہیں ۔
واضح رہے کہ سی ایم وی بندروں اور انسانوں کو ہونے والاایک انتہائی خطرناک وائرس ہے اور اس کی کئی قسمیں ہیں اور آج تک اس کی ری ایکٹیویشن کی روک تھا م ممکن نہیں ہو سکی مگر حالیہ تحقیق بلڈ کینسر اور بون میرو ٹرانسپلانٹیشن کے مریضوں کے لئے حقیقتا خوش آئند اور صحت مند زندگی کا پیغام لئے ہوئے ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.

رابطہ فارم

نام

ای میل *

پیغام *

Post Top Ad

Your Ad Spot

میرے بارے میں